رخصت پر عمل۔پہلی شرط
رجوع الیٰ الاکابرین
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:۔
واذا جاء ھم امر من الامن او الخوف اذاعوا بہ ولو ردّوہ الی الرسول والی أولي الامر منھم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم (النساء ۸۳:۴)
۔(ترجمہ: اور جب ان کوئی بھی خبر پہنچتی ہے ، چاہے وہ امن کی ہو یا خوف پیدا کرنے والی، تو یہ لوگ اسے (تحقیق کے بغیر) پھیلانا شروع کر دیتے ہیں ، اور اگر یہ اس (خبر) کو رسول کے پاس یا اصحابِ اختیار کے پاس لے جاتے تو ان میں سے جو لوگ ان کی کھوج نکالنے والے ہیں وہ اس کی حقیقت معلوم کر لیتے۔)۔
امت کے اہلِ استنباط و اجتہاد کی طرف رجوع کرنا شرطِ اول ہے ، من پسند امور کو خوشنما بنانا نفس کو خوب آتا ہے، یہ مزین دھوکے انسان کو حق و باطل میں تمیز کرنے کی بصیرت سے محروم کردیتے ہیں ۔ بقول اقبال ؒ ؎۔
براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
ہوس چھپ چھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں
ان شرارتوں سے واقفیت اور مکاید کی تشخیص ہر کس و ناکس کا کام نہیں ہے ، لہٰذا عافیت کی راہ یہی ہے کہ اپنے بڑوں کے سامنے اپنی صورتحال پوری تفصیل سے پیش کی جائے ، پھر ان کی جانب سے جو رہنمائی موصول ہو اس پر عمل کرے اور اپنی رائے کو پسِ پشت ڈال دے۔
( مؤرخہ۵ جنوری ۲۰۱۹ء،بعد نمازِ عشاء، بمقام خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔