رئیس کی ہمدردی
شیخ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: دمشق کے دوستوں کی دوستی سے مجھے رنج پہنچا۔۔۔۔۔ میں بیت المقدس کے بیابان میں چلا گیا اور حیوانوں کے ساتھ میل جول اختیار کر لیا۔۔۔۔۔ اس وقت تک کہ انگریزوں کی قید میں گرفتار ہو گیا۔۔۔۔۔ طرابلس کی خندق میں مجھے بھی یہودیوں کے ساتھ مٹی اٹھانے کے کام میں لگا دیا۔۔۔۔۔حلب کا ایک رئیس کہ ہماری ان کی پہلے کی شناسائی تھی اس طرف آ نکلا۔۔۔۔۔ مجھے پہچان لیا۔۔۔۔۔ کہا: یہ کیا حالت ہے یہ تو رنج کا باعث ہے۔۔۔۔۔ میں نے کہا : کیا کہوں۔۔۔۔۔
اس کو میری حالت پر رحم آیا اور دس دینار دے کر مجھ کو انگریزوں کی قید سے چھڑا لیا۔۔۔۔۔ اور اپنے ساتھ حلب لے گیا۔۔۔۔۔ اس کی ایک لڑکی تھی سو دینار مہر پر مجھ سے شادی کر دی۔۔۔۔۔ جب ایک مدت گزر گئی بداخلاقی اورلڑائی جھگڑا شروع کر دیا اور زبان درازی کرنے لگی اور میری زندگی کو تلخ کر دیا۔۔۔۔۔
ایک مرتبہ عیب گوئی کے لئے اس نے زبان دراز کی کہنے لگی۔۔۔۔۔ کیا تو وہی نہیں ہے کہ میرے باپ نے تجھ کو انگریزوں کی قید سے دس دینار دے کر خریدا تھا ۔۔۔۔۔ میں وہی ہوں کہ دس دینار میں مجھے انگریزوں کی قید سے خرید لیا اور سو دینار میں تیرے ہاتھ فروخت کر دیا۔۔۔۔۔ (گلستان سعدی)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

