ذکر کے درجے

ذکر کے درجے

ارشاد فرمایا کہ صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ ذکر کے تین درجے ہیں ۔
ایک ذکر لسانی یعنی زبان سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا۔
دوسرا ذکر قلبی یعنی دل سے اللہ تبارک و تعالیٰ کو یاد کرتے رہنا
اور تیسرا سب سے اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ ذکر کرتے کرتے اللہ تبارک و تعالیٰ کا تصور اس درجہ دل و دماغ پہ چھا جائے کہ الفاظ کی بھی حاجت نہ رہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ذکر اللہ کی زبان سے کثرت کرنا چھوڑ دے، وہ ذکر اللہ کرتا رہے گا لیکن اس کی یہ حالت ہوجائے گی کہ ہر وقت اس کو اللہ تعالیٰ کی یاد آتی رہے گی اور دل و دماغ پر چھائی رہے گی۔ یہ تین درجات ہیں۔
آدمی آہستہ آہستہ آگے بڑھتا ہے اور پھر ایک دن اعلیٰ درجے پر پہنچ جاتا ہے لیکن پہلی سیڑھی یہ ہے کہ ذکر لسانی کرے ، آدمی زبان سے ذکر کرنے کی عادت ڈالے۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ ایک صحابی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے افضل عمل یہ ہے کہ :۔
ان یکون لسانک رطبا بذکر اللہ (شعب الایمان)

۔(ترجمہ:تمہاری زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تر رہے)۔۔
(درسِ شعب الایمان، جلد اول، صفحہ ۳۹)

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more