ذرا نظر اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھو! (316)۔

ذرا نظر اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھو! (316)۔

ہوائی جہاز جو کہ اس وقت سائنس کی ایسی ایجاد ہے جو انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہے کہ ہزاروں ٹن وزنی دھاتی سواری ہے ۔ یہ ہوا میں اُڑتی ہے اور اپنے ساتھ اتنے سارے لوگوں کو بھی ہوا میں لے کر اُڑتی ہے ۔ مگر آج بھی اس کے لئے دنیا میں اتنے اہتمام کئے جاتے ہیں کہ ایک بہت بڑی لمبی چوڑی مضبوط اور جدید سڑک مطلوب ہوتی ہے اِسکو ہوا میں اڑانے کے لئے ۔
ایک ہوائی جہاز کو ہوا میں لے جانے سے پہلے سینکڑوں مراحل سے گزارا جاتا ہے ۔ اُسکے تمام آلات کو ماہرین اچھی طرح جانچ کرنے کے بعد پرواز کی اجازت دیتے ہیں ۔ پھر بھی اُسکا چڑھاؤ اور پھر زمین پر اُتار ایک جان لیوا مرحلہ ہوتا ہے ۔
جب یہ ہوا میں معلق ہو کر خود کو استوار کرلیتا ہے تب بھی سینکڑوں عوامل ایسے ہوتے ہیں جو اسکو پُرخطر بناتے ہیں مثلاً جہاز ہوا میں پہنچتے ہی اگر طوفان آجائے، بجلی کڑکنے لگے یا پھر ہوا کے دباؤ میں کمی بیشی ہونے لگے تو خطرات اُمڈ آتے ہیں ۔ بلکہ میں نے تو یہ بھی سنا ہے کہ پرندوں کا ٹکرانا بھی اس بھاری بھرکم سائنسی ایجاد کے لئے خوفناک ہوسکتا ہے ۔
اِسکے بعد دیکھئے کہ جہاز کو اُڑانے کے لئے جو کپتان کا کمرہ ہوتا ہے اُس میں اتنے پیچیدہ، چھوٹے چھوٹے اور عجیب و غریب آلات نصب ہوتے ہیں جو عام انسانوں کے لئے دیکھنے میں الجھی ہوئی گتھیاں لگتی ہیں اور پہیلیوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔
تو ایسے ہی حالات میں قرآن مجید کی آیت نمبر 19در سورۃ الملک میں غور فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کیا فرماتے ہیں۔’’ کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر نظر اٹھا کر نہیں دیکھا ؟ کہ وہ پروں کو پھیلائے ہوئے ہوتے ہیں اور پروں کو سمیٹ بھی لیتے ہیں ۔ انکو خدائے رحمان کے سوا کوئی تھامے ہوئے نہیں ہے ۔ یقیناً وہ خدائے رحمان ہر چیز کی خوب دیکھ بھال کرنے والا ہے ‘‘۔ (آسان ترجمہ قرآن)
تو اس آیت میں کیا ہی خوب ارشاد فرمایا ہےجس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے اس کھلے آسمان میں اربوں کھربوں پرندے دن رات اُڑتے ہیں ۔ اُنکی پرواز اور اُنکا اتار چڑھاؤ کتنادلکش ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے وہ پرندے اپنے پروں کو کھولتے ہیں اور کھلے آسمان میں اُڑنا شروع کردیتے ہیں ۔پھر دن بھر کی پرواز کے بعد تھک ہار کر جب دوبارہ اپنے گھونسلوں میں پہنچتے ہیں تو پروں کو اس طرح پر سمیٹ لیتے ہیں کہ گویا کبھی تھے ہی نہیں ۔
پھر یہ دیکھئے کہ ان ہزاروں پرندوں میں کوئی نچلی سطح پر اُڑتا ہے تو کوئی بلند سطح پر ۔ کوئی چھوٹے پروں والا ہے تو کوئی انسان جتنی جسامت والا ہے ۔ کوئی تیز ہوا میں بھی اُڑ جاتا ہے اور ہوا کےمخالف بھی اُڑتا ہے۔ کوئی رفتار میں آہستہ ہے تو کوئی رفتار میں بہت تیز۔ لیکن ان سب کے باوجود کبھی یہ نہیں سنا ہوگا کہ دو عقاب آسمان میں آپس میں ٹکرا گئے ۔ یا پھر جب کبوتروں کے غول اڑتے ہیں تو کبھی نہیں دیکھا گیا ہوگا کہ کچھ کبوتر آپس میں ٹکرا جاتے ہوں۔ حالانکہ انکے اندر تو کوئی جدید سائنسی آلات نہیں ہیں ۔ کوئی برقی طور پروزن برقرار رکھنے کے آلات نہیں ہیں ۔ کوئی انکے اصول و ضوابط عالمی طور پر وضع کئے ہوئے نہیں ہیں کہ فلاں پرندہ اس وقت اڑے گا اور فلاں پرندہ اُس وقت اُڑے گا ۔
ہاں البتہ دوستو! یہ رب تعالیٰ کا بنایا ہوا نظام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو سمجھانے کے لئے کیا ہی خوب صورت مثال عنایت فرمائی ہے کہ ہے کہ دن کے کسی بھی لمحے میں ذرا اپنی نظر آسمان کی طرف اُٹھاؤ اور اُسکو دیکھواور غور و فکر کرو۔۔۔۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔۔۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more