دین کے معاملے میں شبہات کا اصل سبب اللہ کی محبت و عظمت کی کمی ہے
ارشاد فرمایا کہ دین کے احکام و معاملات میں شبہات پیدا ہونے کا اصل سبب یہ ہوتا ہے کہ جس شخص کے دل میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور محبت پوری نہیں ہوتی وہ طرح طرح کے شبہات کا شکار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ صحابہ و تابعین کبھی اس طرح کے شبہات میں مبتلا نہیں ہوئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ شبہات کا اصل علاج بھی دو چیزیں ہیں۔ محبت و عظمت اور ان دونوں کے حصول کا طریقہ اہل محبت و عظمت کے ساتھ مجالست ان کی صحبت میں رہنا ہے جس کا جی چاہے تجربہ کر کے دیکھ لے کہ کسی محقق بزرگ اللہ والے کی خدمت میں چند روز عقیدت کے ساتھ بیٹھنے سے اکثر شبہات خود بخود دور ہو جاویں گے جو برسوں کے بحث و مباحثہ سے کبھی دور نہ ہوئے۔اور فرمایا کہ اگر کسی شخص کو طبعاً یہی پسند ہوکہ احکام دین کے اسرار اورحکمتیں اس کو معلوم ہو جاویں تو اس کا طریقہ بھی یہی ہے کہ اسرار کی تفتیش اور اس میں بحث و مباحثہ کو ترک کرے۔ انقیاد و اطاعت میں لگ جائے تو یہ اسرار اس پر خود بخود منکشف ہو جائیں گے پھر فرمایا واللہ ثم واللہ یہی طریق ہے۔
میں نے جب سے درس و تدریس کا کام شروع کیا اس کا التزام کررکھا ہے کہ جو بات مجھے معلوم نہ ہو صاف کہہ دیا کہ مجھے معلوم نہیں۔ خواہ شاگرد سوال کرے یا کوئی اور یہ بات مجھے اپنے استاد حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے حاصل ہوئی ہے۔
تجربہ شاہد ہے کہ دنیا میں اسلام مباحثوں اور تحقیقی مجلسوں سے نہیں پھیلا بلکہ عمل اور اطاعت سے پھیلا ہے۔ ایک انگریز نے لکھا ہے کہ ہندوستان میں اسلام دو جماعتوں سے پھیلا ہے تجار اور صوفیہ سے اور فرمایا کہ حقیقت میں دین کی سب سے بڑی تبلیغ یہ ہے کہ اپنے حالات معاملات اخلاق کو درست کرلیاجائے اس کو دیکھ دیکھ کر لوگ خود بخود مسلمان اور نیک ہو جاویں گے۔
