دین کی خدمت کو مصلیٰ ومنبر تک محدود نہ کریں (177)۔
کچھ دیر قبل ایک پُرانے دوست سے ملاقات ہوئی جو کہ مکمل درس نظامی کے عالم ہیں۔ ایک منفرد بات یہ ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد الیکٹریشن بن گئے ہیں۔ ہماری ملاقات میں وہ اپنے دوستوں کے درمیان کافی شرمندگی محسوس کر رہے تھے کہ ان کے ساتھیوں میں سے کوئی مدرس بن چکا ہے، کوئی امام، اور کوئی مفتی، جبکہ وہ ایک عام پیشے میں مصروف ہیں۔
میں نے ان سے بات چیت کا آغاز بہت خوشی کے ساتھ کیا اور ان کے پیشے کی قدر کی۔میرا نقطہ نظر یہ تھا کہ اگر ہر عالم یہ سمجھ لے کہ فراغت کے بعد صرف مسجد یا مدرسے میں پڑھانا ہی دین کی خدمت کا واحد راستہ ہے، تو دین صرف مدارس تک محدود ہو جائے گا۔ دین کا مقصد صرف مدرسوں میں بند کر دینا نہیں، بلکہ اس علم کو عام انسانوں تک پہنچانابھی علمائے کرام کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
میرے فاضل دوست نے میری بات کی تائید کی اور کہا کہ جب لوگ مجھے کام کیلئے بلاتے ہیں تو وہ مجھ سے دینی مسائل بھی پوچھتے ہیں، اور جب میں انہیں بتاتا ہوں کہ میں عالم ہوں تو وہ مجھے عزت اور قدرکی نگاہسے دیکھتے ہیں۔ میرا پیشہ نہ صرف میری روزی کا ذریعہ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دین کی اشاعت کا بھی ذریعہ بن رہا ہے۔کیونکہ جن کے پاس میں کام کرکے آتا ہوں وہ پھر میرا نمبر محفوظ کرکے بعد میں بھی مجھ سے رابطہ رکھتے ہیں اور دینی مشاورت کے لئے مجھ سے پوچھتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ جو عالم دین مدرسے میں پڑھاتا ہے، وہ یقینی طور پر علم کا بڑا فیض پہنچا رہا ہوتا ہے، مگر عام لوگ مدرسوں میں جانے سے کتراتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہاں کا ماحول ان کے لیے اجنبی اور غیر موافق ہو سکتا ہے۔ اس لئے علماء کرام کا عوامی سطح پر ہونا۔ اور اسکے لئے مختلف فنون سیکھنا، ہنر سیکھنا یا پھر ایسی چیزیں سیکھنا جن سے وہ عام عملیمیادین میں بالکل عام لوگوں کی طرح ان کی مشکلات سننا اور حل کرنا زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ سے اس بات کا قائل رہا ہوں کہ علمائے کرام کو دینی خدمات کے لئے منبر و مصلیٰ تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ ان کا علم ان کے روزمرہ کے کاموں میں بھی روشنی بننا چاہیے۔
جب علمائے کرام عوام کے درمیان رہتے ہیں اور عملی زندگی کے مسائل حل کرتے ہیں، تو وہ دین کو زیادہ مؤثر طریقے سے عام لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں اورخود ان کا علم بھی عملی طور پر مزید پختہ ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کا خادم بنائے اور اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضا کے مطابق علوم دینیہ کی خدمت کرنیوالابناد ے۔ آمین۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

