دین میں دخل دینے کا کسی کو اختیار نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ دین کے اندر ہر شخص مجتہد ہونے کا مدعی ہے اور ہر کس و ناکس اس میں دخل دینے کے لیے تیار ہے۔ مثلاً زراعت کو میں نہیں جانتا تو میں اگر گیہوں ہونے کا طریقہ بیان کرنے لگوں تو جاننے والے کہیں گے کہ تم کیا جانو اور تمام عقلاء کے نزدیک یہ جواب کافی سمجھا جائےگا مگر حیرت ہے کہ دین کے بارے میں اگر علماء یہی جواب دیتے ہیں تو ناکافی شمار ہوتا ہے۔ یاد رکھو! فن کے جاننے والوں کے سامنے تمہارے مطالبہ دلائل کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص کے پاس گھڑی ہے اور وہ بڑی معتبر ہے، تار گھر سے ملی ہوئی ہے اور ایک شخص آفتاب کی طرف رخ کیے کھڑا ہے۔ گھڑی والا کہتا ہے کہ گھڑی کے اعتبار سے آفتاب چھپ گیا اور اس میں ہرگز غلطی کا احتمال نہیں اور دوسرا شخص کہتا ہے کہ آفتاب میرے سامنے ہے، ابھی چھپا نہیں اور وہ گھڑی والا اس سے دلیل طلب کرتا ہے تو وہ ہنستا ہے کہ یہ تو کھلی بات ہے، آفتاب نظر کے سامنے ہے اور وہ چھپا نہیں، تم اس طرف دیکھو آفتاب موجود ہے، دلیل کی حاجت نہیں۔ پس جن لوگوں نے دین کے باب میں اپنی عمریں کھپادی ہیں ان کا قول معتبر ہوگا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

