دینی رہنمائی لینے میں احتیاط کریں (9)۔
چند اہم اصطلاحات جو پاکستان میں مشہور ہیں:۔
عالم :وہ شخص جس نے کسی بھی مدرسے سے درس نظامی کا کورس مکمل پڑھا ہو۔
حافظ:وہ شخص جس نے مکمل قرآن مجید حفظ کیا ہو
قاری: جس نے قرآن مجید کی قرآت پڑھی ہوں اور تجوید بھی باقاعدہ طور پر کسی استاذ سے پڑھی ہو۔
داعی: جو لوگوں کو دین کی طرف تبلیغ کرےمثلاً تبلیغی جماعت والے یا پھر یوٹیوب پر مبلغین وغیرہ۔
مولوی : وہ شخص جس نے ڈاڑھی رکھی ہو اور سنت کے مطابق حلیہ ہو۔پہلے یہ لفظ علماء کے ساتھ خاص تھا مگر آج کل ہر کسی کےلئے بولا جاتا ہے۔
واعظ: جووعظ کہتا ہو اور اصلاحی بیانات کرتا ہو۔
مفتی: وہ عالمِ دین جس نے درس نظامی مکمل پڑھا ہو اور پھر افتاء کا کورس کیا ہو۔ اور پھر اسکے بعد اُسکو بڑے مفتیان کرام کے زیر سایہ فتاویٰ لکھنے کی مشق بھی ہو تب وہ مفتی کہلائےگا۔
ان سب اصطلاحات کو بتانے کا ایک خاص مقصد یہ ہے کہ دینی مسائل پوچھنے کے لئے صرف اور صرف مفتی سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔جبکہ آج کل ایک مرض یہ عام ہوگیا ہے کہ لوگ جس کو بھی دیندار دیکھتے ہیں اُس سے مسئلہ دریافت کرلیتے ہیں۔
حالانکہ یہ بات ضروری نہیں کہ ہر مولوی اور دیندار نظر آنے والا شخص مفتی ہو جس سے رہنمائی لی جا سکے۔ بہت ساری مثالیں ایسی موجود ہیں کہ کوئی شخص عالم تو بن جاتا ہے مگر فتویٰ دینے کی صلاحیت نہیں ہوتی ۔ اسی طرح بعض اوقات باشرع، مشہور اور بڑے قاری صاحب جو بہت ہی پیارے انداز میں قرآن پاک پڑھ کرلوگوں کے دلوں کو گرماتے ہیں مگر ضروری نہیں ہوتا کہ وہ عالم دین ہوں اور مفتی بھی ہوں۔ مگر لوگ ان سے بھی عقیدت میں مسئلہ پوچھ لیتے ہیں۔ تیسری مثال یہ دیکھ لیجئے کہ اکثر اوقات واعظ حضرات بھی عالم نہیں ہوتے بلکہ وعظ کہنے میں مہارت حاصل کرلیتے ہیںیہ لوگ بھی مسئلہ پوچھنے کے اہل نہیں ہیں۔ کیونکہ دینی مسئلہ میں رہنمائی دینا ایک بہت بڑی ذمہ داری والا کام ہوتا ہے۔
ہم لوگ تو اتنے غافل اور لاپرواہ ہوچکے ہیں کہ کسی حافظ کو دیکھ لیں تو اُس سے بھی مسئلہ پوچھنے بیٹھ جاتے ہیں۔ اس بیماری کی اصل وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو صحیح دین نہیں چاہئے بلکہ کسی بھی دیندار کو ذمہ دار ٹھہرا کر وہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی مفتی صاحب سے باقاعدہ مسئلہ پوچھا تو وہ عین دینی تعلیمات کے مطابق بتا دیں گے اور پھر اسی پر عمل کرنا ضروری ہوجائے گا۔ جبکہ کسی بھی عام مولوی یا حافظ کو دھر لیں گے اور اُس سے مسئلہ پوچھیں گے۔ اگروہ عذر کرے گا تو ایسے شرمندہ کرکے پوچھیں گےکہ بھائی تم مفتی نہیں ہو مگر یہ بات تمہیں کچھ نہ کچھ پتہ ہوگی ۔ مجبوراً اور مروتاً وہ کہہ بیٹھتا ہے کہ ہاں ہو سکتا ہے یہ صورت ہو ۔ پھر اسی کے مطابق عمل کرنا شروع کردیں گے ۔ مزید تحقیق نہیں کریں گے ۔
تو دوستو! جیسے دنیاوی استعمال کی ہر چیز تم کو خالص اور اعلیٰ چاہئے تو دین کو بھی ایسے ہی تلاش کرو ۔ کسی واعظ، قاری، عالم یا پھر داعی سے عقیدت اور محبت اپنی جگہ مگر مسئلہ اور دینی رہنمائی صرف اور صرف کسی مفتی صاحب سے ہی حاصل کریں۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

