دوسری شادی کے جواز میں مرد و عورت دونوں کی مصلحت ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ہر ملک میں مرد کی بہ نسبت عورتوں کے قویٰ بڑھاپے سے جلدی متأثر ہوتے ہیں۔ پس جہاں مرد کے قویٰ بالکل محفوظ ہوں جیسا کہ اکثر حالات میں ہوتے ہیں اور عورت بوڑھی ہوچکی ہو، دوسری عورت سے نکاح کرنا بعض حالات میں مرد کے لیے ایسا ہی ضروری ہوگا جیسا کہ پہلے کسی وقت پہلی عورت سے نکاح کرنا ضروری تھا۔ جو قانون تعددِ ازواج (کئی بیویوں کے کرنے) سے روکتا ہے، وہ مردوں کو جن کے قویٰ خوش قسمتی سے بڑھاپے تک محفوظ رہیں، (گویا) یہ راہ بتاتا ہے کہ وہ ان قویٰ کے تقاضے کو زنا کے ذریعہ پورا کریں۔ قدرت نے عورت کو وہ سامان دیئے ہیں جو مرد کے لیے باعثِ کشش ہیں اور مرد عورت کے تعلقات میں ان اسباب کی موجودگی ایک نہایت ضروری امر ہے اور صرف اسی صورت میں نکاح بابرکت ہوسکتا ہے کہ عورت میں ایسے سامانِ کشش موجود ہوں اور اگر عورت میں ایسے سامان نہ ہوں یا کسی طرح سے جاتے رہیں تو مرد کا عورت سے وہ تعلق نہیں ہوسکتا۔ ایسی صورت میں اگر خاوند کو دوسری شادی کی اجازت نہ دی جائے تو یا تو وہ کوشش کرے گا کہ کسی طرح اس عورت سے نجات حاصل کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہوا تو بدکاری میں مبتلا ہوگا اور ناجائز تعلق پیدا کرے گا، کیونکہ جب عورت کی رفاقت سے اسے وہ خوشی حاصل نہ ہوسکے جس کے حاصل ہونے کا تقاضا انسانی فطرت کرتی ہے تو مجبوراً اس خوشی کے حاصل کرنے کے لیے وہ اور ذریعہ (یعنی زنا کے اسباب) تلاش کرے گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

