دوسروں کے حقوق پہچانیں (10)۔

دوسروں کے حقوق پہچانیں (10)۔

مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ الٰہ آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:۔
۔’’ہر شخص دوسرے کا حق پہچانے ۔ چھوٹا بڑے کا حق پہچانے، شاگرد اپنے استاذ کا حق پہچانے، بیٹا باپ کاحق پہچانے، مرید پیر کا حق پہچانے، محکوم حاکم کا حق پہچانے اور رعایا بادشاہ کا حق پہچانے ۔ تو فلاحِ دنیا کا یہی ذریعہ ہے‘‘۔
یہ ایک بہترین نصیحت ہے کیونکہ آج کل معاشرے میں فسادات کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم دوسروں کے حقوق پہچاننے کی بجائے اپنے حقوق یاد کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ اولاد اکثر یہی سوچ لیتی ہے کہ والدین کے ذمہ میرے کون کون سے حقوق ہیں اور جو حقوق والدین کے اسکے ذمہ ہیں اُن سے غافل ہوجاتی ہے ۔
بلکہ اس سے بھی بڑی مثال یہ سمجھئے کہ میاں بیوی میں جھگڑوں اور اختلافات کی ننانوے فیصد یہی وجہ ہوتی ہے کہ بیوی کو وہ حقوق یاد ہوجاتے ہیں جو خاوند کے ذمہ ہوتے ہیں ۔ خاوند وہ حقوق یاد کرلیتا ہے جو بیوی کے ذمہ اسکے حقوق ہیں ۔ ساری زندگی اسی کشمکش میں گزر جاتی ہے کہ یہ میرے حقوق ادا نہیں کررہی اور بیوی کی یہ شکایت کہ یہ میرے حقوق ادا نہیں کررہے ۔ تو مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی تفصیل یہ ہے کہ ہمیشہ دوسروں کے حقوق پہچانو اور اُنکو ادا کرنے کی فکر میں لگے رہو ۔ جب تم دوسروں کے حقوق ادا کرو گے تو اسلام کا نظام ہی یہی ہے کہ اگر میاں حقوق ادا کرے تو بالطبع بیوی کو بھی خیال پیدا ہوگا ۔ بیٹا حقوق ادا کرے تو والدین بھی خوب محبت کریں گے ۔ مرید حقوق ادا کرے گا تو پیر صاحب بھی اُسکی طرف توجہ فرمائیں گے ۔ اگر شاگرد استاذ کے سارے حقوق ادا کرتا رہے گا تو استاذ بھی تعلیم اور تدریس کا حق ادا کرے گا ۔ ورنہ جس معاملہ میں بھی خود کو غافل بنا دیا اور دوسرے سے امید رکھی کہ وہ میرے حقوق مکمل ادا کرے تو پھر خرابی شروع ہوگئی ۔
اسمیں ایک بات اور شامل فرمالیں کہ دوسروں کے حقوق ادا کریں اور کرتے ہی رہیں ۔ ان شاء اللہ ایک روز ضرور مقابل کی کایا پلٹ جائے گی ۔ ایسا بھی نہیں کہ ادھر آپ نے حقوق مکمل ادا کئے اور اُدھر سے مقابل شخص فوراً مستعد ہوگیا ۔ بالکل نہیں ۔ بلکہ کچھ عرصہ تک لگاتار حقوق ادا کرتے رہیں اور پھر امن اور فلاح آپ خود ہی دیکھ لیں گے ۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ عطا فرمائے۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more