دور حاضر کی ایک مثال
ہمارے شہر کے ایک بزرگ ہیں۔۔۔۔جن کے ہاں ایک کھاتی پیتی فیملی رشتے کی درخواست لے کر آئی۔۔۔۔بزرگ فرمانے لگے‘مجھے کوئی اعتراض نہیں مگر اس شرط پر کہ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کوئی غیر شرعی رسم نہیں ہوگی اور میری بیٹی لڑکے کے دوسرے بھائیوں سے پردہ کرے گی۔۔۔۔بہن!لڑکے کے والدین نے سن کر یہ نہیں کہا’’کیا ہمارے بیٹے اتنے بُرے ہیں کہ آپ کی بیٹی ان سے پردہ کرے گی یا ایسی نیک پروین کو آپ اپنے گھر ہی رکھیں تو بہتر ہے‘‘۔۔۔۔بلکہ انہوں نے بخوشی قبول کیااور منگنی ہوگئی۔۔۔۔لڑکے کے والد نے کہا محترم اگر آپ اجازت دیں تو اندر جا کر اپنی بیٹی کو پیار دے آؤں۔۔۔۔بزرگ فرمانے لگے‘یہ آپ کی بیٹی نکاح کے بعد بنے گی۔۔۔۔ابھی وہ آپ کیلئے غیر محرم ہے لہٰذا آپ بھی گناہ گار ہوں گے اور وہ بھی۔۔۔۔لڑکے کے باپ نے یہ جواب سُن کر منگنی توڑنے کا اعلان نہیں کیا بلکہ نہایت عاجزی سے کہا’’میرے لیے یہی سعادت اور خوشی کی بات ہے کہ آپ جیسے نیک آدمی کی بیٹی میرے گھر بہو بن کر رہے‘‘۔۔۔۔ (ملخص از سلیم رؤف)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

