دوروشنیاں
صراطِ مستقیم پہ چل کر منزلِ مقصود تک پہنچنے کے لیے دو روشنیاں درکار ہیں ، ایک اندرونی ایک بیرونی۔ اس کو ایک مثال سے سمجھئے:۔
آپ لندن سے مانچسٹر کا سفر کرنا چاہتے ہیں ۔ اگر آنکھیں بے نور ہوں یا شدتِ ضعف کا شکار ہوں تو جگمگ کرتی جھلملاتی گزرگاہیں بھی تیرہ و تاریک معلوم ہوں گی۔ اس کے برعکس آنکھوں میں چمک دمک تو خوب ہے ، بغیر عینک کے باریک حروف سے لکھی عبارات بھی بسہولت پڑھی جاسکتی ہیں لیکن سڑکیں اور گلیاں گھٹا ٹوپ اندھیروں سے ڈھنپی ہوئی ہیں ۔ نگاہ کی تیزی اس صورت میں کچھ کام نہ دے گی ۔اسی طرح دین کی شاہراہ پر سفر جاری رکھنے کے لیے بھی دوروشنیاں ناگزیر ہیں:ایک ظاہری اور دوسری باطنی۔ظاہری روشنی علم ہے اور باطنی روشنی تقویٰ۔
( مؤرخہ یکم فروری ۲۰۱۹ء بعد نمازِ عشاء بمقام خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

