دنیا کمانا دین کے منافی نہیں اور دین اس میں رکاوٹ نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملّت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللّٰہ علیہ
ارشاد فر مایا کہ عام طور پر سمجھ لیا گیا ہے کہ دیندار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تجارت کاشتکاری وغیرہ سب کو بالائے طاق رکھ دے اور ان کاموں میں مشغول ہو کر دیندار بننا مشکل ہے کیونکہ دین ان کاموں میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے سو خوب سمجھ لیجئے کہ یہ خیال بالکل غلط ہے۔ دین ہرگز دنیا کی فلاح اور ترقی کے لئے مانع اور رکاوٹ نہیں ہے اور دیندار بن کر بھی تجارت و زراعت ہو سکتی ہے مگر اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ وہ ذریعہ معاش دین کے خلاف نہ ہو تب تو وہ دنیا نہیں ہے بلکہ عین دین ہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ کسب الحلال فريضة ( یعنی حلال روزی کمانا فرض ہے ) ۔ اس صورت میں تجارت و زراعت بھی باعث ثواب ہے بلکہ ان کاموں میں مشغول ہو کر دین کی پابندی کرنا یہ ذکر و شغل سے افضل ہے۔ (غور کرنے کی بات ہے کہ ) حضور اکرم ﷺ ( حلال کمانے کو ) فرضِ شرعی فرماتے ہیں جس کے ترک پر آخرت کا عذاب ہوگا۔ الغرض بقدر ضرورت دنیا کمانا ممنوع نہیں البتہ اس کی محبت اور دل میں اس کی وقعت ممنوع ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

