دعوت و تبلیغ کے وجوب وعدم وجوب کا معیار
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ امر بالمعروف ( کے وجوب) کا خاص مدار قدرت پر ہے یعنی جس کو جس کسی پر جتنی قدرت ہے، اس کے ذمہ واجب ہے کہ اس کو امر بالمعروف کرے۔ جن لوگوں پر قدرت ہے وہ لوگ یہ ہیں بیوی ، بچے، نوکر ، مرید ، شاگرد۔ اور جن پر قدرت نہیں ہے وہ یہ لوگ ہیں : دوست ،احباب ، بھائی ، برادری ، عزیز رشتہ دار اور اجنبی لوگ۔ ماں باپ کے ذمہ واجب ہے کہ اپنی اولاد کو نماز روزہ کی نصیحت کریں۔ خاوند کا فرض ہے کہ اپنی بیوی کو احکامِ شرعیہ پر مجبور کرے۔ آقا کو لازم ہے کہ اپنے نوکر چاکر اور جو ان کے ماتحتی میں ہے ان کو امر بالمعروف کریں۔ غرض ہر شخص پر واجب ہے کہ اپنے ماتحتوں کو امورِ خیر ( بھلی باتوں) کا حکم کرے اور خلافِ شرع باتوں سے روکے۔ اس میں عالم ہونے کی ضرورت نہیں، ہاں جہاں علم درکار ہے مثلاً کوئی مختلف فیہ مسئلہ ہے یا ایسا کوئی مسئلہ ہے جس کی بہت سی شقیں ہیں اور وہ ان شقوں کا احاطہ نہیں کرسکا یا احاطہ کر لیا مگر اس کا درجہ نہیں معلوم تو ایسا مسئلہ بتلانا ہر شخص کے لیے جائز نہیں ، یہ علماء کے بتلانے کا کام ہے۔ پس تبلیغِ خاص کے لیے تو مسئلہ کی حقیقت کا پورے طور سے منکشف ہونا اور قدرت ہونا شرط ہے اور تبلیغِ عام یعنی وعظ کہنا یہ علماء کا کام ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

