دعوت میں شرکت کرنے کے چند ضروری احکام
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
(۱) زیادہ تحقیق و تفتیش اور کھود کرید کی ضرورت نہیں مگر تاہم جن لوگوں کے یہاں بظن غالب اکثر آمدنی حرام ہے ، ان کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں ، جیسے رشوت کی آمدنی ، سو ایسے لوگوں کی دعوت قبول نہ کرے۔ ہاں اگر غالب (اکثر) مال حلال ہو تو جائز ہے لیکن اگر زجر (تنبیہ، سرزنش)کے لیے نہ کھائے تو بہتر ہے۔
(۲) اگر معصیت کے مجمع میں دعوت ہو تو قبول نہ کرے ، اور اگر اس کے جانے کے بعد معصیت کا فعل شروع ہوجائے مثلاً راگ باجا (اور فی زمانہ تصویر کشی وغیرہ)اکثر شادیوں میں ہوتا ہے تو اگر خاص اس جگہ پرہے جہاں پر بیٹھا ہوا ہے تو چھوڑ کر چلا آئے اور اگر فاصلہ سے ہے تو اگر یہ شخص مقتداء دین ہے تب بھی اس کو وہاں سے اٹھ آنا چاہیے اور اگر مقتداء دین نہیں تو خیر کھا کر چلا آئے۔(صفحہ ۳۶۸،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

