دعوت حلال مال سے کرو اگرچہ دال روٹی ہو
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ دعوت میں اس کی رعایت کرو کہ حلال کھانا کھلاؤ ، خود حرام کھاؤ تو کھاؤ دوسرے کو تو نہ کھلاؤ۔ دیکھو حرام کھانے سے دل میں ظلمت ہوتی ہے اور اہل اللہ کو پتہ بھی چل جاتا ہے اور ان کو سخت تکلیف ہوتی ہے ، حتی کہ کبھی قے ہوجاتی ہے جیسے مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور کرامت تھی کہ مولانا ؒ کو مشتبہ کھانا کبھی ہضم نہیں ہوا، اسی وقت نکل جاتا تھا ، ورنہ ظلمت اور پریشانی دل کو تو ضرور ہوتی ہے۔کھانا تو ایسا ہونا چاہیے کہ جس میں(حرام کا) شبہ نہ ہو کیونکہ دعوت واجب تو نہیں ہے ، مستحب ہے اور حرام کھانا کھلانا حرام ہے تو جس کے پاس حلال کھانا نہ ہو اس کو کسی کی دعوت نہ کرنا چاہیے ۔ اور اس کی ضرورت ہی کیا ہے کہ کھانا مرغن (بریانی ، قورمہ وغیرہ) ہی کھلاؤ ، سادہ کھلاؤ مگر حلال ہو ، (اور اگر حرام مال ہو تو) کسی مسلمان بھائی کو تو مت کھلاؤ ، کوئی خود گُو کھائے تو دوسروں کو تو نہ نہ کھلائے۔(صفحہ ۳۶۰،اسلامی شادی)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات نکاح یعنی اسلامی شادی سے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

