دشمن کی جان بچانا بھی واجب ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ہر مسلمان کی جان بچانا واجب ہے خواہ وہ عزیز ہو یا اجنبی دوست ہو حتیٰ کہ دشمن کی جان بچانا بھی واجب ہے اور ظاہر ہے کہ دشمن کی حفاظت تو دنیا ہو نہیں سکتی، بلکہ یہ تو دنیا کے لیے مضر ہے کیونکہ اگر دشمن ہلاکت سے بچ گیا تو ساری عمر کے لیے ایک مشغلہ رہےگا مگر شریعت کا حکم ہے کہ اگر تمہارا کوئی دشمن بھی کنویں میں گرتا ہو یا کوئی شخص اس کو ناحق قتل کرتا ہو تو اس کا بچانا حسبِ وسعت واجب ہے۔ اس جگہ اس کی جان کی حفاظت مسلم ہونے کے لحاظ سے واجب ہے، اور یہ دین ہے۔ اور تعمق (غور و فکر) کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر شخص کے لیے اپنی جان کی حفاظت دین میں داخل ہے، گو ظاہر میں یہ دنیا کا کام معلوم ہوتا ہے، کیونکہ جان ہماری نہیں ہے، یہ خدا کی امانت ہے، اس کو حکم الٰہی کے موافق خرچ کرنا چاہیے، اگر کسی جگہ اپنی جان کو خطرہ میں ڈالنا شرعاً جائز نہ ہو تو وہاں جان کی حفاظت شرعاً واجب ہے اور یہ دین کا کام ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

