دربار رسالت میں تمہاری ایک خاص جگہ ہے
۔۱۹۲۰ء کے ابتدائی ایام میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام ایک گمنام خط آیا جس میں تحریر تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دربار میں تمہاری ایک خاص جگہ ہے جس کا تم کو علم نہیں۔ اگر تم فلاں وظیفہ پڑھ لیا کرو تو تم کو بھی اس کا علم ہو جائے گا۔ خط میںوظیفہ لکھا تھا مگر علامہ اقبال نے یہ سوچ کر کہ راقم نے اپنا نام نہیں لکھا اس کی طرف توجہ نہ دی۔ اور خط ضائع ہو گیا۔ خط کے تین چار ماہ بعد کشمیر سے ایک پیر زادہ صاحب علامہ اقبال سے ملنے آئے ۔ عمر ۳۰‘ ۳۵ سال کی تھی۔ بشرے سے شرافت اور چہرے مہرے سے ذہانت ٹپک رہی تھی۔
پیر زادہ نے علامہ اقبال کو دیکھتے ہی رونا شروع کر دیا۔ آنسوؤں کی ایسی جھڑی لگی کہ تھمنے میں نہ آتی تھی۔ علامہ اقبال نے یہ سوچ کر کہ یہ شخص شاید مصیبت زدہ اور پریشان حال ہے اور میرے پاس کسی ضرورت سے آیا ہے۔ شفقت آمیز لہجے میں استفسار حال کیا۔ پیر زادے نے کہا مجھے کسی مدد کی ضرورت نہیں مجھ پر اﷲ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے میرے بزرگوں نے خدا تعالیٰ کی ملازمت کی اور میں ان کی پنشن کھا رہا ہوں۔ میرے اس بے اختیار رونے کی وجہ خوشی ہے نہ کہ کوئی غم۔
ڈاکٹر صاحب کے مزید استفسار پر اس نے کہا کہ میں سرینگر کے قریب ایک گاؤں کا رہنے والا ہوں۔ ایک دن عالم کشف میں میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دربار دیکھا۔ جب نماز کے لیے صف کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ محمد اقبال آیا یا نہیں؟ معلوم ہوا کہ نہیں آیا اس پر ایک بزرگ کو بلانے کے لیے بھیجا ۔ تھوڑی دیر بعد کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نوجوان آدمی جس کی داڑھی منڈھی ہوئی تھی اور رنگ گورا تھا ان بزرگ کے ساتھ نمازیوں کی صف میں داخل ہو کر حضرت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دائیں جانب کھڑا ہو گیا۔
پیر زادہ نے علامہ سے کہا۔ میں نے آج سے پہلے نہ تو آپ کی شکل دیکھی تھی ا ور نہ میں آپ کا نام و پتہ جانتا تھا۔ کشمیر میں ایک بزرگ مولانا نجم الدین صاحب ہیں ان کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے یہ ماجرا بیان کیا تو انہوں نے آپ کا نام لے کر آپ کی بہت تعریف کی اگرچہ انہوں نے بھی پہلے آپ کو کبھی نہ دیکھا تھا مگر وہ آپ کو آپ کی تحریروں کے ذریعہ جانتے تھے۔ اس کے بعد مجھے آپ سے ملنے کا شوق پیدا ہوا اور آپ سے ملاقات کے واسطے کشمیر سے لاہو ر تک کا سفر کیا۔ آپ کی صورت دیکھتے ہی میری آنکھیں اشکبار ہو گئیں کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل سے میرے کشف کی عالم بیداری میں تصدیق ہو گئی کیونکہ جو شکل میں نے عالم کشف میں دیکھی تھی آپ کی شکل و شباہت عین اس کے مطابق ہے۔ سرمو فرق نہیں۔ کشمیری پیرزادہ اس ملاقات کے بعد چلے گئے۔(سیرۃ النبی بعد از وصال النبی)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

