خیالات میں انتشار پیدا کرنے والے اسباب کوختم کرنا
مقالاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چادرہ میں نماز پڑھی جس میں بیل بوٹے تھے۔ آپ ﷺ کی نظر جو ان بوٹوں پر پڑی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ چادرہ ابوجہم کے پاس لے جاؤ (کہ انہوں نے ہدیہ بھیجا تھا)اور میرے واسطہ ان کا سادہ چادرہ لے آؤ۔ اس نے ابھی میرا دل نماز سے ہٹا دیا تھا۔ ( بخاری ومسلم ) اور ایک روایت میں ہے کہ نماز میں میری نگاہ اس پر پڑتی تھی ، مجھے کو احتمال تھا کہ میرادل ہٹا دے۔ (ابوداؤد).۔
فائدہ: جن بزرگوں نے اسبابِ شغل قلب بغیر اللہ کی تقلیل کی ہے ، ان کے اس عمل کی اس حدیث سے تصویب نکلتی ہے۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اہل کمال کو بھی احیاناً ان کے مرتبہ کے موافق وساوسِ خفیہ پیش آتے ہیں اور یہ منافی ان کے کمال کے نہیں۔ نیز یہ شعبہ ہے تواضع و اخلاص کا کہ اپنا حال جو ناقصین کی نظر میں منافی کمال معلوم ہو، اپنے معتقدین میں ظاہر کر دیا جائے مگر شرط اس کی یہ ہے کہ ان کے افتنان فی الدین ( یعنی دین میں فتنہ کا باعث ) کا خوف نہ ہو اور نیز وہ حال معصیت نہ ہو ورنہ اخفاء
اوجب یا واجب ہے ( یعنی وہ حال یا کیفیت گناہ نہ ہو ورنہ اس کا چھپانا واجب ترین یاواجب ہے )۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

