خود رائی‘ رائی کے برابر بھی مضر ہے
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خود رائی اگر رائی کے برابر بھی ہو اس کو بھی چھوڑ دینا چاہیے‘ یہ بڑی ہی مضر چیز ہے۔ اگر شیخ عبادت مستحبہ سے بھی منع کرے اس کو چھوڑ دینا چاہیے اس کے نافع ہونے کے بھی شرائط ہیں اس کو مبصر سمجھتا ہے کہ اس کے لیے نافع ہے یا نہیں مثلاً مستحب میں مشغول ہونے سے کوئی واجب فوت ہوتا ہو جس کو بعض اوقات شیخ جانتا ہے طالب نہیں جانتا۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۲)
