خواجہ نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ کی حکیم ضیاء الدین سے ملاقات

خواجہ نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ کی حکیم ضیاء الدین سے ملاقات

حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ فرماتے ہیں:۔
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ اولیاء اﷲ میں اونچا مقام رکھتے ہیں ۔۔۔۔ ان کے زمانے میں ایک بڑے عالم اور فقیہ مولانا حکیم ضیاء الدین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ موجود تھے ۔۔۔۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ بحیثیت ’’صوفی‘‘ کے مشہور تھے اور یہ بڑے عالم ’’مفتی اور فقیہ‘‘ کی حیثیت سے مشہور تھے ۔۔۔۔ اور حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ ’’سماع‘‘ کو جائز کہتے تھے ۔۔۔۔
بہت سے صوفیاء کے یہاں سماع کا رواج تھا ۔۔۔۔ ’’سماع‘‘ کا مطلب ہے کہ موسیقی کے آلات کے بغیر حمد ونعت وغیرہ کے عمدہ مضامین کے اشعار ترنم سے یا بغیر ترنم کے محض خوش آواز سے کسی کا پڑھنا اور دوسروں کا اسے خوش عقیدگی اور محبت سے سننا بعض صوفیاء اس کی اجازت دیتے تھے اور بہت سے فقہاء اور مفتی حضرات اس سماع کو بھی جائز نہیں کہتے تھے بلکہ ’’بدعت‘‘ قرار دیتے تھے ۔۔۔۔
چنانچہ ان کے زمانے کے مولانا حکیم ضیاء الدین صاحب نے بھی ’’سماع‘‘ کے ناجائز ہونے کا فتویٰ دیا تھا اور حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ ’’سماع‘‘ سنتے تھے ۔۔۔۔جب مولانا حکیم ضیاء الدین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ ان کی عیادت اور مزاج پرسی کے لئے تشریف لے گئے ۔۔۔۔ اور یہ اطلاع کرائی کہ جاکر حکیم ضیاء الدین صاحب سے عرض کیا جائے کہ نظام الدین مزاج پرسی کے لئے حاضر ہوا ہے ۔۔۔۔
اندر سے حکیم ضیاء الدین صاحب نے جواب بھجوایا کہ ان کو باہر روک دیں میں مرتے وقت کسی بدعتی کی صورت دیکھنا نہیں چاہتا ۔۔۔۔ خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ سن کر جواب بھجوایا کہ ان سے عرض کردو کہ بدعتی ۔۔۔۔ بدعت سے توبہ کر کے حاضر ہوا ہے ۔۔۔
اسی وقت مولانا حکیم ضیاء الدین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی پگڑی بھیجی کہ اسے بچھا کر خواجہ صاحب اس کے اوپر قدم رکھتے ہوئے آئیں اور جوتے سے قدم رکھیں ۔۔۔۔ ننگے پائوں نہ آئیں ۔۔۔۔
خواجہ صاحب نے پگڑی اٹھا کر سر پر رکھی کہ یہ میرے لئے دستار فضیلت ہے ۔۔۔۔ اسی شان سے اندر تشریف لے گئے ۔۔۔۔ آکر مصافحہ کیا اور بیٹھ گئے اور حکیم ضیاء الدین صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی طرف متوجہ ہوئے ۔۔۔۔ پھر خواجہ صاحب کی موجودگی میں حکیم ضیاء الدین کی وفات کا وقت آگیا ۔۔۔۔ خواجہ صاحب نے فرمایا کہ الحمدﷲ ۔۔۔۔
حکیم ضیاء الدین صاحب کو اﷲ تعالیٰ نے قبول فرمالیا ہے کہ ترقی مدارج کے ساتھ ان کا انتقال ہوا… آپ نے دیکھا کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے یہ حالت تھی کہ صورت دیکھنا گوارہ نہیں تھی ۔۔۔۔ لیکن تھوڑی دیر کے بعد یہ فرمایا کہ میری پگڑی پر پائوں رکھ کر اندر تشریف لائیں ۔۔۔۔
(اصلاحی خطبات ج ۸)

Most Viewed Posts

Latest Posts

حضرت بنوری رحمہ اللہ کا علمی مقام

حضرت بنوری رحمہ اللہ کا علمی مقام حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہم اللہ اور بھی دو چار علماء حضرات منبر ومحراب کانفرنس میں شرکت کرنے کیلئے ریاض (سعودی عرب)گئے تھے۔۔۔ ۔۔۔ وہاں بہت بڑا سٹیج بنا تھا اور سٹیج پر شاہ فیصل وہاں کے...

read more

حضرت شیخ علاء الدین شاہ صاحب رحمہ اللہ کا ایک واقعہ

حضرت شیخ علاء الدین شاہ صاحب رحمہ اللہ کا ایک واقعہ حضرت شیخ مولانا ناصر الدین خاکوانی دامت برکاتہم جو حضرت شیخ علاء الدین صاحب رحمہ اللہ کی طرف سے مجاز بیعت ہیں،جب حضرت مولانا مفتی عبد الستار صاحب رحمہ اللہ کا انتقال ہوا توآپ تعزیت کے سلسلہ میں جامعہ خیر المدارس...

read more

اہل حق کا انداز نصیحت

اہل حق کا انداز نصیحت اُستاذ العلماء حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک بار ملتان کو دریائی سیلاب کا خطرہ ہوا۔۔۔ سجادہ نشین دربار خواجہ بہاء الحق ملتانی رحمہ اللہ نے دوستانہ تعلقات کی بناء پر مجھے اطلاع کئے بغیر شہر میں اعلان کرادیا کہ کل کو قلعہ پر...

read more