خلیفہ مستنصرباللہ اور وجیہ قیروانی
عباسی خلیفہ مستنصر باللہ (۶۲۳ھ تا ۶۴۰ھ)شعر و شاعری کا اچھا ذوق رکھتا تھا۔۔۔۔۔ وہ شعراء کا بڑا قدردان تھا۔۔۔۔۔ اکثر شاعر اس کو اچھے قصائد لکھ کر سناتے تھے اور انعام و اکرام حاصل کرتے تھے۔۔۔۔۔اس کے دربار میں ایک شاعر وجیہ قیروانی بھی تھا ایک دن وہ بادشاہ کی شان میں ایک قصیدہ لکھ کر لایا۔۔۔۔۔ بادشاہ نے بڑی توجہ سے یہ قصیدہ سنا اس کا ایک شعر یہ تھا۔۔۔۔۔
لوکنت یوما لسقیفۃ حاضراً
کنت المقدم والامام الادعاً
’’یعنی اے امیر المومنین اگر آپ سقیفہ کے دن موجود ہوتے تو آپ ہی امام (خلیفہ) مقرر کئے جاتے‘‘۔۔۔۔۔
مستنصر نے یہ شعر سنا تو بہت پسند کیا‘ وجیہ قیروانی کو اس شعر پر خوب داد ملی لیکن اس وقت دربار میں ایک حق گو اور حق پرست بھی موجود تھا‘ اس نے کہا ’’نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے۔۔۔۔۔ یہ شعر ہمارے عقیدے اور ایمان کے بھی خلاف ہے۔۔۔۔۔ وجیہ کیا تجھ کو نہیں معلوم کہ اس وقت امیر المومنین کے جد امجد حضرت عباس رضی اللہ عنہ موجود تھے وہ صحابیٔ رسول بھی تھے لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں ان کو امام نہیں بنایا گیا۔۔۔۔۔ پھر امیر المومنین کو کیسے امام بنایا جا سکتا تھا۔۔۔۔۔
یہ حق بات سن کر مستنصر بہت متاثر ہوا۔۔۔۔۔ اس نے اس شخص کو خلعت عطا کیا اور وجیہ کو شہر بدر کرا دیا۔۔۔۔۔ (تاریخ الخلفاء‘ سیوطی بحوالہ ذہبی)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

