خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔
یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور سی بات ہے جس کو صوفیائے کرام ، سالکین اور خانقاہی نظام سے جڑے ہوئے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ مگر پچھلی کچھ دہائیوں سے اس میں کچھ خرابیاں یہ پیدا ہورہی ہیں کہ خلافت کو حد سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے ۔
بڑے بڑے اکابر اور اولیاء اللہ پر بات کرنا ہر گز مقصود نہیں ہے مگر کچھ لوگ ایسے ہیں یعنی صرف چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جو خلافت حاصل کرنے کے بعد کچھ زیادہ خود کو ولی سمجھنے لگ جاتے ہیںاور اعمال بھی چھوڑ دیتے ہیں اور سلسلہ کی تعلیمات کو بھی بھلا دیتے ہیں اور بعض اوقات تو شریعت کو بھی بھول جاتے ہیں مگر پھر بھی اُنکی خلافت قائم و دائم رہتی ہے اور وہ لوگوں کے مقتداء بھی رہتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں چند گزارشات یاد رکھیں کہ شریعت میں جتنے بھی اصول و ضوابط اور احکام ہیں وہ سب حدود و قیود سے بندھے ہوئے ہیں۔ تو اسی کے ضمن میں کہا جا سکتا ہے کہ جو بھی بزرگانِ دین خلافت عطا کرتے ہیں اُن میں چند چیزیں یاد رکھنا بہت ضروری ہے ۔ اول تو یہ کہ خلافت ملنے کے بعداگر شیخ فوت ہوجائیں تو کسی سے باقاعدہ رابطہ نہ رکھنا ایک بہت بڑی موذی بیماری ہے کیونکہ خلیفہ اقدس یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ میرے پاس خلافت ہے اور اگرمیں کسی اور پیر کے پاس گیا تو ہوسکتا ہے وہاں سے خلافت نہ ملے تو میری عزت میں کمی ہوجائیگی ۔ یا یہ گمان ہوتا ہے کہ اگر دوسرے مرشد کے پاس گئے اورانہوں نے شروع سے اصلاح کا عمل شروع کردیا تو مجھے بھی عام مریدین میں بیٹھنا پڑے گا اور میری خلافت کا رعب ختم ہوجائے گا وغیرہم ۔
دوسری بات یہ ہے کہ جو بھی بزرگ خلافت دیتے ہیں وہ اپنے گمان کے مطابق حسن ظن رکھتے ہوئے عطا کرتے ہیں ۔ اسکا مطلب ہمیشہ ہمیشہ کی پاکیزگی کاسرٹیفیکیٹنہیں ہوتا ۔ کہ یہ بندہ اب بہرحال اور بہرزمان قابل اعتماد اور مقتدا رہے گا ۔ بلکہ بہت سارے بزرگان دین کا یہ ممدوح عمل تھا کہ وہ خلافت کی تحریر میں یہ قلمبند فرمادیتے تھے کہ میرے یہ متعلق جب تک اس نظم سے چلتے رہیں گے تو خلافت قائم رہے گی ورنہ خلافت منسوخ ہوجائیگی۔ تو اسی کے تناظر میں یہ بات یاد رکھیں کہ خلافت یافتہ (مجازین) جتنے بھی لوگ ہیں اگر اُنکے شیخ وفات پا جائیں تو وفات کے بعد اُنکی خلافت تب تک بااثر رہے گی جب تک وہ اپنے شیخ کی تعلیمات پر برقرار رہیں اور اُسی طرح معمولات و مزاج کو لے کر چلتے رہیں ۔ بصورت دیگر یہ صاحب مقتداء نہ ہونگے۔ مثلاً اگر کوئی شخص اپنے شیخ کی خانقاہ میں تمام تسبیحات کیا کرتا تھا، پورا دن سنت کے مطابق گزارتا تھا، معاملات میں حد درجہ احتیاط کرتا تھا اور خود احتسابی کا بے حد پابند تھا ۔ شیخ کا ادب بھی اتنا زیادہ تھا کہ دیکھنے والے دنگ رہ جائیں مگر پھر خلافت ملی اور شیخ کی وفات بھی ہوگئی ۔ بعدہسنتوں پر عمل بھی برائے نام رہ گیا، معاملات خراب ہوگئے اور تسبیحات کا نام و نشان تک نہ رہا ۔ تو اب دیکھئے کہ شیخ نے تو حالات دیکھ کر جس طرح خلافت دی تھی وہ حالات باقی نہ رہے تو خلافت باقی رہنے کا بھی کوئی جواز نہیں ۔
تو دوستو! اس سوچ کو ختم کیا جائے کہ جس کو ایک مرتبہ خلافت مل گئیوہ ہر صورت میں مقتداء ہے اگرچہ وہ کچھ بھی کرتا پھرے۔ ایسا نہیں ہے بلکہ اگر وہ تعلیمات سے ہٹ جائے تو خلافت کا اثر زائل ہوجائیگا ۔ ایک مثال دیکھئے کہ اگرایک شخص جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہو اور ایمان کی حالت میں زیارت کی ہو پھر العیاذ باللہ وہ مرتد ہوگیا تو کیا اب بھی وہ قابل قدر ہوگا ؟
نہیں بھائی! قطعاً نہیں بلکہ اُسکی تازہ ترین صورتحال کو دیکھ کر ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ اگر اعمال باقی ہیں تو نسبت باقی ہے ورنہ کسی بھی خلیفہ مجاز کو ہر اچھے برے حال میں دین کا بزرگ سمجھتے رہنا یہ افراط ہی کہلائے گاجوکہ دین اسلام میں غلط ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ عطا فرمادیں ۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

ظاہری تواضع میں مہارت رکھنے والے لوگ (323)۔

ظاہری تواضع میں مہارت رکھنے والے لوگ (323)۔ ہمارے ایک استاذ محترم نے سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تصوف کا یہ حال ہوگیا ہے کہ کچھ لوگ کتابیں پڑھ پڑھ کر جھوٹے خواب سناتے ہیں اور پچھلے متواضع لوگوں کے حالات کو پڑھ کر ظاہری تواضع اور نام کے ساتھ احقر لکھنا سیکھ جاتے ہیں اور...

read more