خلوص کی ضرورت اور نام و نمود کی مذمت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ کام میں برکت تو خلوص سے ہوتی ہے مگر آج کل نیت میں خلوص ہی نہیں ہوتا بلکہ دین کا جو بھی کام کرتے ہیں اس میں دنیا کی بچ لگی ہوئی ہوتی ہے۔ اپنے گھر میں وعظ کہلواتے ہیں شہرت کے لیے تاکہ لوگ کہیں کہ فلاں صاحب کے یہاں وعظ ہوا تھا۔ غرض ہم لوگوں میں بڑی کوتاہی یہ ہے کہ ہمارے اندر خلوص نہیں ہے حالانکہ ہمارے بزرگوں نے جو کچھ بھی کامیابی حاصل کی خلوص ہی کی بدولت حاصل کی ہے۔ لوگ بزرگوں کی ریس کرتے ہیں کہ ان کی تو شہرت و عزت ہوتی ہے اور ہماری نہ شہرت ہے، نہ کسی کے دل میں وقعت ہے نہ عزت ہے۔ ارے ہو کیسے، ان میں خلوص ہے اور تم اس سے دور ہو۔ خدا کی قسم اگر خلوص سے کام ہو تو شہرت خود بخود ہو جائے۔ (خدا کا نظام ہے کہ) جو مٹتا ہے وہ روشن ہوجاتا ہے اور جو شہرت چاہتا ہے اسے ذلت گھیر لیتی ہے۔ اور بزرگوں نے جو کام بھی کیا خلوص سے کیا۔ اس لیے ان کے ہاتھوں کام بھی پورا ہوا اور شہرت اور نیک نامی بھی ہوئی مگر ان کو شہرت کا قصد تو کیا وسوسہ بھی نہ ہوتا تھا اور ہم تو شروع ہی سے شہرت چاہتے ہیں اس لیے وہ بھی نصیب نہیں ہوتی۔ ارے کیا شہرت کے طالب بنے ہو، مقصودِاصلی تو خدا کو راضی کرنا ہے۔ بس جو کام بھی کرو، رضائے حق کو پیشِ نظر رکھ کر کرو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

