خلوت سے گھبرانے پر سیر و تفریح کی ضرورت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولا نا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ جب خلوت طویلہ سے طبیعت گھبرا جائے تو چند روز کے لئے خلوت کو چھوڑ کر لوگوں سے ملنا ملانا اور ہنسی مزاح کرنا چاہئے یا کچھ دنوں کے لئے کسی شہر میں سیر و تفریح کے لئے چلے جانا چاہئے بلکہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے تو اس حالت میں ان امور کے اختیار کرنے کو واجب لکھا ہے جس کی وجہ سے ان پر (بعض غیر محقق علماء نے) کفر کا فتوی بھی لگایا کہ انہوں نے مباحات بلکہ بظاہر فضولیات کو واجب لکھا ہے مگر امام صاحب کی رائے صحیح ہے کیونکہ قاعدہ فقیہ ہے کہ مـقـدمـۃ الواجب واجب . جب طبیعت اعمالِ طاعت سے گھبرانے لگے تو اس کو طاعات کی طرف مائل کرنا واجب ہے ورنہ یہ حالت بڑھتے بڑھتے تعطل کی طرف مفضی ہوجائے گی اور جب کثرتِ اعمال سے طبیعت اکتا جائے تو اس صورت میں اختلاط و سیر و تفریح و مزاح بھی مفید ہوتا ہے۔ اس راز کو محقق ہی سمجھ سکتا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

