خراب حالات میں کیا کریں (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ استغفار بلاؤں کو دور کرنے والی چیز ہے اور مصائب کو ختم کرنے والا عمل ہے۔ آج پاکستان میں کونسا مسلمان ہے جو پریشانیوں اور بلاؤں سے، بد امنی ، بے چینی اور خانہ جنگی کے فتنوں سے محفوظ ہو؟ کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل زخمی نہ ہو ۔ ملک کے ان حالات کی وجہ سے ہر وقت ایسا لگتا ہے کہ جیسے دل کے اندر کانٹا لگا ہوا ہے ۔ ہمارے حضرت والا ڈاکٹر عبدالحئی عارفی قدس اللہ تعالیٰ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ جب اس قسم کی صورت پیدا ہوتی ہے تو لوگ تبصرے شروع کردیتے ہیں ، مجلسیں جم رہی ہیں اور تبصرے ہو رہے ہیں۔اور سارا وقت اس میں برباد ہو رہا ہے کہ فلاں نے یہ کہا، فلاں نے یہ کام کیا اور اسی پر ساری مجلسیں ختم ہوجاتی ہیں۔ہمارے حضرت والا فرمایا کرتے تھے کہ ارے اللہ کے بندو! اتنی دیر اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور رو کر، گڑگڑا کر گناہوں کی معافی مانگو کہ یا اللہ ! یہ ہماری شامت ِ اعمال ہے ، اس کو ہم سے دور فرما دیجئے تو جتنا وقت ان تبصروں میں ضائع کررہے ہو ، اتنا وقت اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع میں خرچ کرو اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو
۔(درسِ شعب الایمان، جلد ۳، صفحہ ۲۸)۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

