خدمت میں بزرگوں کے اصل مذاق کی رعایت کرنا چاہیے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ بزرگوں کی خدمت وہ کرے جو ان کا مزاج شناس ہو ۔ بعض دفعہ خادم بھی مزاج کو نہیں پہچانتے تو ایسے خادم سے تکلیف ہو جاتی ہے ، اگرچہ اخلاقِ حمیدہ کی وجہ سے وہ خاموش ہوجاتے ہیں ۔ بزرگوں کے اصل مذاق کی رعایت کرنا چاہیے۔ جب معلوم نہ ہو تو خدمت ہی نہ کرے البتہ ہر حال میں اس کی ضرورت ہے کہ نافرمانی نہ ہو۔ بس ایسی حالت میں خدمت مصلحت نہیں ہے ۔
نیز فرمایا کہ اوقاتِ استفادہ کے بعد ان سے الگ تھلگ رہے یہی اچھا ہے۔ البتہ اگر ہوسکے تو ان سے بے تکلفی پیدا کرے تاکہ وہ خود خدمت کے لیے بلائیں ۔ نیز خدمت بعض دفعہ صورۃً خوشامد معلوم ہوتی ہے، اس سے بھی ان کو تکلیف ہوتی ہے ۔ دنیا داروں کے یہاں تو خدمت باعث ِ قرب ہوتی ہے لیکن ان کا مزاج اور ہوتا ہے ۔ یہ ہے حقیقت خدمت کی۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۲۸۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

