خدا کے گھر میں دیر ہے۔۔۔ مگر اندھیر نہیں! (135)۔

خدا کے گھر میں دیر ہے۔۔۔ مگر اندھیر نہیں! (135)۔

غلط کام کی ابتداء چاہے جتنی شاندار اور جاندار ہو اُسکا انجام ہمیشہ بے مراد ہی رہے گا۔ یہ بات ہر کسی کے مشاھدے اور تجربے میں شامل ہے مگر پھر بھی دنیا کی چکاچوندرنگینیوں اور شیطان کے ہتھکنڈوں  میں  اکثر ہم پھنس جاتے ہیں۔
آنکھوں دیکھا واقعہ بتاتا ہوں کہ ایک صاحب نے کہیں سے مال چوری کرکے دوکان بناڈالی۔ اب جس کا مال چرایا گیا تھا اُسکے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا اسلئے اُس نے کافی کوشش کی مگر چور نے شاطرانہ چالوں سے مات دے دی۔ اُس چوری کرنے والے نے کوئی رسید نہ دکھائی کہ مشکوک مال اُس نے کہاں سے خریدا تھا؟ البتہ اپنا دامن بچانے کے لئے اُس نے الزام لگادیا کہ یہ دوکاندار میری ترقی سے حسد کرتے ہیں اس لئے میرے کاروبار میں رکاوٹ بن رہےہیں۔
بہرصورت مارکیٹ کے عین درمیان میں وہ شیشے کی دوکان بن گئی اور ایسا شاندار افتتاح ہوا کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں بھی چندھیا گئیں۔ مارکیٹ نے دیکھا کہ مفتیان کرام بھی اُسکی دوکان پر افتتاح کے لئے تشریف لائے(کیونکہ اللہ والے بھی ظاہر کے مکلف ہیں اُنکو تو یہ معلوم نہیں تھا کہ اصل حقیقت کیا ہے)تو یہ سب اتنے اہتمام سے شروع ہوا۔
مگر چھ یا سات ماہ ہی گزرے تھے کہ یکدم دیکھنے والوں نے دیکھا کہ اُس دوکان کے شیشے اتر گئے اور دوکان بند ہوگئی۔ جب اُس چور سے پوچھا گیا کہ دوکان کیوں بندکی ہے تو اُس نے کہا کہ اسکا کرایہ زیادہ تھا اس لئے ہم ایک اور جگہ دوکان بنا رہے ہیں!!!(اس سے آگے آپ خود سمجھدار ہیں)
تو یہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا جس کو انتہائی مختصر انداز میں پیش کردیا مگر حقیقت یہی ہے کہ جھوٹ بولنے والے، لوگوں کا مال لوٹنے والے، دھوکہ اور فراڈ سے کاروبار شروع کرنے والے لوگ اگرچہ شاندار اور جاندار عمارتیں بنا لیتے ہیں مگر کچھ ہی عرصہ میں زمین بوس بھی ہوجاتے ہیں۔ اگرچہ لوگ اُنکی ظاہری چمک دمک کو دیکھ کر خوش ہوتےہیں کہ یہ بہت ہی اچھا کام ہورہا ہےمگر اعمال میں اصل دارومدار انجام پر ہوتا ہے۔ کئی لوگ خاندان کی پنچایتوں میں جیت جاتے ہیں، عدالتوں میں کیس کرکے رشتہ داروں سے زمینیں ہتھیا لیتےہیں، کمزور اور نابلد لوگوں کو قانونی ہتھکنڈوں میں پھنسا کر بے بس اور مجبور کردیتے ہیں مگر پھر جب چند ہی سالوں میں انجام سامنے آتا ہے تو پھر کوئی حل نہیں ہوتا۔
اسلئے دوستو! عارضی کام کرنے کی بجائے اگر مستقل، دیر پا اور پائیدار کام کرنا چاہتے ہو تو ایک پائی بھی غلط طریقے سے حاصل کی ہوئی مت ڈالو۔ یہ نہ سوچو کہ ہم غالب آجائیں گے اور فلاں شخص جس سے ہم چھین رہے ہیں وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
بلکہ یہسوچو! ایک وہ ذات بھی ہے جو سب پر غالب ہے۔ اُسکے فیصلے آنے میں کبھی کبھی تھوڑی سی دیرہو جاتی ہے مگر پھروہ فیصلے فیصلہ کن ہوتے ہیں!!!۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more