خادم کا منصب (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
حضرت ڈاکٹرعبدالحئی صاحب عارفی قدس اللہ سرہ نے ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں ایک ایسا منفرد منصب بتاتا ہوںجس کا حاصل کرنا بھی اپنے اختیار میں ہےاور اگر تم وہ منصب حاصل کر لو تو کوئی شخص تمہارے اوپر حسد بھی نہیں کرے گااور نہ کوئی تم سے لڑے گا اور نہ کوئی تمہیں اس سے معزول کر سکتا ہے، وہ ہے ’’خادم ‘‘ کا منصب، تم خادم بن جاؤ، یہ منصب اپنے اختیار میں ہے، اس کے لئے درخواست دینے کی بھی ضرورت نہیں۔ نہ ووٹ ڈالنے کی ضرورت ہے، نہ الیکشن کی ضرورت ہے۔اگر یہ منصب حاصل ہو جائے تو اس پر دوسروں کو حسد بھی نہیں ہوتا، اس لئے کہ یہ تو کام ہی خدمت کا کر رہا ہے تو اب دوسرا شخص اس پر کیا حسد کرے گا، اور نہ کوئی شخص تمہیں اس منصب سے معزول کر سکتا ہے۔ اس لئے فرمایا کہ خادم بن جاؤ ۔کس کے خادم بن جاؤ ؟ اپنے گھر والوں کے خادم بن جاؤ، گھر کا جو کام کرو خدمت کی نیت سے کرو۔ اپنی بیوی کا خادم ،اپنے بچوں کا خادم ، اپنے دوستوں کا خادم ، اور جو کوئی ملنےوالے آئیں، ان کی بھی خدمت کرو، اور اللہ کی مخلوق کی ،اللہ کے نیک بندوں کی خدمت کرو، جو کام بھی کرو، خدمت کی نیت سے کرو، اگر وعظ کہہ رہے ہو، وہ بھی خدمت کے لئے ۔ تصنیف کر رہے ہو، وہ بھی خدمت کے لئے۔اس خادمیت کے منصب کو حاصل کرو، اس لئے کہ سارے جھگڑے مخدوم بننے میں ہیں۔ اس لئے حضرت والا خود اپنے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ میں تو اپنے آپ کو خادم سمجھتا ہوں ، اپنی بیوی کا بھی خادم، اپنے بچوں کا بھی خادم ، اپنے مریدوں کا خادم ، اپنے اہل تعلقات کا خادم ، اور یہ وہ منصب ہے کہ جس میں شیطانی وساوس بھی کم ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ عجب، تکبر، بڑائی وغیرہ ان عہدوں میں پیدا ہوتی ہےجو دنیاوی اعتبار سے بڑے سمجھے جاتے ہیں ، اب خادم کے عہدے میں کیا بڑائی ہے، اس لئے شیطانی و ساوس بھی نہیں آتے، اس واسطے اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرو۔
۔(سُستی کا علاج، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۱۱۱)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

