خادم کا عہدہ (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی)۔
میرے شیخ حضر ت ڈاکٹر عبدالحئی عارفی قدس اللہ سرہ فرمایا کرتے تھے کہ آج کل لوگ عہدوں، منصبوں اور اعزازات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں حالانکہ دنیا کے جتنے بھی عہدے اور منصب ہیں، ان کو اختیار کرنا انسان کے بس اور اختیار سے باہر ہے ۔ اگر کوئی اختیار کر بھی لے تو اس پر حسد کرنے والے بھی بہت ہیں ، بہت سے ٹانگیں کھینچنے کی فکر میں رہتے ہیں، دنیا کے تمام عہدوں کا یہی حال ہے ۔ میں تمہیں ایک ایسا عہدہ بتاتا ہوں جس کو حاصل کرنا اپنے اختیار میں ہے اور اس کو لینے کے بعد اس پر کوئی حسد کرنے والا بھی نہیں ہے اور کوئی اس کو چھیننے والا بھی نہیں ہے ، وہ ہے ’’خادم ‘‘کا عہدہ۔
یہ عہدہ ایسا ہے کہ اس کے لئے کوئی مقابلہ اور کوئی الیکشن نہیں ہوتا ، اس پر کوئی حسد بھی نہیں کرتا اور کوئی چھیننے کی کوشش بھی نہیں کرے گا ۔ بس یوں سمجھو کہ میں خادم ہوں، اپنے گھر والوں کاخادم ہوں، اپنے ملنے جلنے والوں کاخادم ہوں، اپنے دوست احباب کاخادم ہوں، اپنے عزیز و اقارب کاخادم ہوں، البتہ خدمت کے عنوان مختلف ہوتے ہیں۔ جسمانی خدمت بھی ہوتی ہے ، کسی کی ضرورت پوری کرنا بھی خدمت ہے ، اولاد وغیرہ کی تعلیم و تربیت کا انتظام بھی خدمت ہے، دوست احباب اور عزیز و اقرباء کو ان کی خیر خواہی اور ہمدردی کرتے ہوئے اچھا مشورہ دینا بھی خدمت ہے ۔ اس خدمت کا نتیجہ یہ ہوگا کہ کبھی تکبر نہیں آئے گا ، کبھی اپنی بڑائی دل میں نہیں آئے گی، اور جو کچھ ہورہا ہوگا وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہونے کی وجہ سے عبادت شمار ہوگا۔
۔(خطباتِ رمضان، صفحہ ۲۲۷)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔