حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کا اتباعِ سنت
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپ ؐگھرمیں تشریف لاتے تو مسکراتے ہوئے تشریف لاتے‘ کون مسکراتا ہوا آ رہا ہے؟ جسؐ پریہود و منافقین کی زد بھی ہے‘ مشرکین برسرپیکار بھی ہیں‘ وحی کا بار امانت بھی ہے اور پھر اس بار امانت کو دوسروں تک پہنچانا بھی ہے اور اس کے علاوہ کتنے کثیر امور ہیں جو آپؐ کے ذمہ ہیں۔
ہمارے حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے اپنے آپ کو شریعت کے مطابق خوب ڈھالا تھا‘ ہمارے حضرت کی دو بیویاں تھیں‘ آپؒ عصر کے بعد دونوں گھروں میں پندرہ پندرہ منٹ کے لئے تشریف لے جاتے‘ گھڑی دیکھ لیتے اور اندازہ لگا لیتے تھے کہ خانقاہ سے گھر تک کتنا وقت لگے گا اور وہاں سے دوسرے گھر‘ پھر وہاں سے خانقاہ تک پھر مغرب تک‘ یہ سب اوقات متعین تھے اب چونکہ عورتوں کو عادت ہوتی ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ ایک بات یادآ گئی یا کچھ یاد آ گیا‘ حضرت تھانویؒ اس کے لئے دو منٹ چھوڑتے تھے‘ جب تیرہ منٹ ہو جاتے تھے تو آپ کہتے کہ اب میں جاؤں گا۔ اگر گھر سے کچھ کہنا ہوتا تو دومنٹ میں بات ختم ہو جاتی اور اگر وہ کہتیں کہ کچھ نہیں کہنا‘ تو فرماتے کہ میں ٹہلتا ہوں پھر آپ دوسرے گھر تشریف لے جاتے اور اس طرح ۱۳ منٹ اور دو منٹ کا سلسلہ وہاں بھی ہوتا۔ حصرت تھانویؒ نے فرمایا کہ میں نے ہمیشہ سے یہ عادت ڈالی ہوئی ہے کہ جب ایک گھر سے باہر قدم رکھا تو گھر کی طرف سے تمام کہی ہوئی باتیں بھلا دیتا ہوں اور ذہن خالی کر لیتا ہوں اور جب دوسرے گھر جاتا ہوں تو مجھے یاد ہی نہیں رہتا کہ پہلے گھر میں کیا کیا باتیں ہوئیں۔ کسی قسم کا تاثر لے کر نہیں جاتا۔
فرمایا:…تاثر استغفار اور ذکراﷲ سے مٹ جاتا ہے فرمایا جب میں دوسرے گھر جاتا ہوں تو فوراً ذکراﷲ میں مشغول ہو جاتا ہوں اور ذکر اﷲ اسی نیت سے کرتا ہوں۔ اس طرح سے یہ تاثر والی کیفیت خود بخود جاتی رہتی ہے۔ (انمول موتی ج ۱)
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
