حکایات حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمہ اللہ
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ: حضرت شیخ عبدالقدوس صاحب گنگوہی کے ایک مرید تھے۔۔۔۔۔ ان کو وسوسہ ہواکہ یہاں کی تعلیم تو معلوم کر لی اور بھی تو مشہور مشائخ ہیں۔۔۔۔۔ اللہ کا نام کسی سے پوچھنے میں حرج نہیں ہے لہذا اور جگہوں کا بھی رنگ ڈھنگ چل کر دیکھنا چاہئے مگر اس خیال کو پیر سے ظاہر کرتے ہوئے حجاب مانع تھا۔۔۔۔۔ شیخ نے یا تو کشف سے یا قرائن سے معلوم کر لیا۔۔۔۔۔ ایک موقع پر ان سے فرمایا کہ بھائی حق تعالیٰ کا ارشاد ہے۔۔۔۔۔ سیروافی الارض لہذا اگر تم کچھ عرصہ ادھر پھر آئو تو تفریح بھی ہو جاوے گی اور مختلف مشائخ کی زیارت و برکات سے بھی مشرف ہو جائو گے اور اس وقت اگر کسی سے اللہ کا نام بھی پوچھ لو تو کچھ حرج نہیں یہ مرید دل میں خوش ہو گئے کہ اچھا ہوا۔۔۔۔۔ شیخ سے حجاب بھی نہ ٹوٹا اور کام بھی بن گیا۔۔۔۔۔ رخصت ہو کر روانہ ہوئے جہاں جس شیخ کے پاس بھی گئے۔۔۔۔۔ سب نے وہی پاس انفاس کا شغل بتایا جو کہ ابتداء میں شروع کرایا جاتا ہے یہ بہت گھبرائے کہ جس کے پاس جاتا ہوں وہ ابتداء الف بے تے سے ہی کراتا ہے اور پچھلا کیا کرایا سب بیکار ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ آخر شرمندہ ہو کر پھر شیخ گنگوہیؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور توبہ کی۔۔۔۔۔ شیخ نے فرمایا: کیوں بھائی اب تو سب جگہ دیکھ آئے اب تو تسلی ہوئی بس دور کے ڈھول ہی سہانے معلوم ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ اب ایک طرف گوشے میں بیٹھ کر اللہ کا نام لو اور طبیعت کو یکسو رکھو۔۔۔۔۔ ص ۷۱‘ نمبر۲۱۴ حسن العزیز۔۔۔۔۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ: محمد غوث گوالیاری مصنف جواہر خمسہ عامل تھے۔۔۔۔۔ یہ غالباً شیخ عبدالقدوس گنگوہیؒ ہم عصر ہیں۔۔۔۔۔ حضرت شیخؒ کے لانے کے لئے انہوں نے ایک مرتبہ جنوں کو بھیجا۔۔۔۔۔ شیخؒ مسجد میں مشغول تھے۔۔۔۔۔ جن پہنچے مگر پاس جانے کی ہمت نہ ہوئی شیخ ؒ نے خود ہی سر اٹھا کر دیکھا پوچھا۔۔۔۔۔ کون؟ جنوں نے جواب دیا کہ محمد غوث نے بھیجا ہے وہ زیارت کے مشتاق ہیں اگر اجازت ہو تو ہم اس طرح لے چلیں کہ تکلیف نہ ہو گی۔۔۔۔۔ حضرت شیخؒ نے فرمایا: میں حکم دیتا ہوں کہ محمد غوث کو لے آئو۔۔۔۔۔ چنانچہ جن پہنچے اور ان کو لے کر چلے انہوں نے جنوں سے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ تم تو میرے مطیع تھے اب یہ سرکشی کیسی؟ جنوں نے جواب دیا کہ سب کے مقابلے میں تو تمہارے مطیع ! مگر شیخؒ کے مقابلے میں تمہاری اطاعت نہیں غرضکہ ان کو لے کر شیخؒ کی خدمت میں پہنچے فرمایا کہ تمہیں شرم نہیں آتی اور بہت ڈانٹا آخر کار وہ بیعت ہو کر صاحب نسبت ہوئے گوالیار میں ان کا مزار ہے۔۔۔۔۔ (صفحہ ۱۰۱ م نمبر ۳۱۷ حسن العزیز جلد اول)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

