حوادث کا سبب بعید

حوادث کا سبب بعید

جب بندہ اللہ کی نافرمانی کرتا ہے تو اس سے حفاظت کرنے والے فرشتے ہٹا لیے جاتے ہیں ، اب وہ غیر محفوظ ہوکر حوادث کے خطرات میں گھر جاتا ہے اور غلط فیصلے کر کے مشکلات و بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ اس بات کو اللہ جل مجدہ اس آیت میں بیان فرما رہے ہیں:۔
لہ معقبٰت من بین یدیہ ومن خلفہ یحفظونہ من امر اللہ ، ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسھم(سورۃ الرعد ۱۱:۱۳)
ترجمہ: اس کے آگے اور پیچھے اللہ کے محافظین ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں ۔ اللہ اس (نعمت کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔
اللہ کی نافرمانی ہی وہ سبب ِ بعید ہے جس کے اوپر ہماری مشکلات کا مدار ہے ۔ جن خوش بختوں کو ان اسباب ِ بعیدہ کی طرف متوجہ ہو کر توبہ و انابت کی توفیق مل جاتی ہے وہ دوبارہ فرشتوں کی نگرانی میں آکر محفوظ و مامون ہوجاتے ہیں ۔ عاقبت نا اندیش لوگ قریبی اسباب میں الجھ کر دوسروں کو اس مصیبت کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ بعض اشقیاء (العیاذ باللہ) اللہ ہی سے بد گمان ہو کر اپنے لیے خسران کا سودا کر بیٹھتے ہیں۔
( ۳۰ جنوری ۲۰۱۹ء،درس بعد نمازِ عشاء ، بمقام مسجد ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)

ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔

نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے

لوگوں کی خاطر نیک عمل نہ کرنا چاہیے، نہ چھوڑنا چاہیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ جب کسی نیک کام کی توفیق عطا فرمائیں تو اس خیال سے کہ کہیں دکھاوا نہ ہو اسے چھوڑنا نہیں چاہیے، بلکہ کرتے رہنا چاہیے اور نیت کی اصلاح کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ استقامت کے ذریعے ریا کا علاج بھی...

read more

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو

اپنے عیوب کا استحضار کیسے ہو اپنے عیوب پر نظر رہنی چاہیے ، ان کی اصلاح کی فکر کے بغیر سلوک طے نہیں ہوتا۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عیوب ان طریقوں سے کھلتے ہیں:۔۱)دوستوں سے کہے کہ عیوب بتایا کرو۔۔۲) دشمنوں اور حاسدوں کی طرف سے جو تنقید ہو، ان پر توجہ...

read more

لذات

لذات نفس کی مرغوبات کے ساتھ معاملے میں یہ خیال رکھا جائے:۔۔۱۔ناجائز لذات۔ ہر حال میں ان سے دور رہے۔۔۲۔جائز لذات جو دسترس سے باہر ہوں ۔ ان کی تمنا نہ کرے، راضی بہ رضاء مالک رہے۔۔۳۔ جائز لذات جو دسترس میں ہوں۔ ان سے متمتع ہو لیکن بہت زیادہ انہماک نہ ہو۔( مؤرخہ ۲ مئی...

read more