حق گو عالم کا اکرام
نواب بہاول پور جناب صادق مرحوم کا واقعہ ہے کہ آپ نے ایک مرتبہ اہل علم کی دعوت کی جب علماء دسترخوان پر بیٹھ چکے توخود نواب صاحب آگے بڑھے اور پانی لے کر سب کے ہاتھ دھلوانے لگے۔۔۔ دسترخوان پر سب اہل علم آمنے سامنے بیٹھے تھے۔۔۔ نواب صاحب ہاتھ دھلواتے ہوئے جب دستر خوان کے آخری کنارہ پر پہنچے تو وہاں جو عالم بیٹھے تھے ان کے سامنے کی نشست خالی تھی۔۔۔ نواب صاحب نے چاہا کہ میں ان کے سامنے بیٹھ کر کھانا کھا لوں۔۔۔ وہ عالم کچھ اپنے مزاج کے تھے فوراً کہنے لگے کہ نواب صاحب میں آپ کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں کھاتا۔۔۔ نواب صاحب نے حیرانگی کے عالم میں وجہ پوچھی تو وہ عالم صاحب کہنے لگے ۔۔۔آپ نے انگریزی کوٹ پہن رکھا ہے ۔۔۔ یہ کہا اور دسترخوان سے اٹھ کھڑے ہوئے۔۔۔
نواب صاحب نے جب ان کی یہ جرأت دیکھی تو کہا اگر میرے دسترخوان پر کھانا نہیں کھائو گے تو کہاں جائو گے؟
عالم صاحب نے کہا اللہ تعالیٰ مالک ہے ۔۔۔ میں آپ کی ریاست کو چھوڑ کر جا رہا ہوں۔۔۔ پھر وہ عالم بہاولپور سے لودھراں آگئے اور وہیں سکونت اختیار کرلی۔۔۔
نواب صاحب اکثر ان کا تذکرہ کرتے اور احباب سے کہتے کہ کوئی تو جاتا اور ان مولوی صاحب کو راضی کرکے واپس لے آتا۔۔۔ اہل مجلس نے نواب صاحب کی اس خواہش کو سرسری سمجھ کر کوئی توجہ نہ دی۔۔۔
ایک دن نواب صاحب نے رخت سفر باندھا بگھی تیاری کرائی اور اپنے چند خدام کے ہمراہ لودھراں پہنچ گئے۔۔۔ عالم صاحب کے گھر پہنچے ۔۔۔ دروازہ کھٹکھٹایا تو وہ عالم صاحب باہر تشریف لائے۔۔۔ نواب صاحب جو کہ جسیم اور قد آور تھے ۔۔۔
انہوں نے السلام علیکم کہا اور انہیں اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر بغلگیر ہوئے اور کہا کب تک ناراض رہو گے اور اسی حالت میں انہیں بگھی میں سوار کر لیا۔۔۔ اسی معانقہ کے دوران نواب صاحب کے ملازمین نے ان عالم صاحب کے گھر کا سامان جو کہ مختصر سا تھا ۔۔۔ فوراً سمیٹ کر بگھی میں رکھ دیا اور یوں نواب صاحب اپنے سے ناراض ایک عالم دین کو منا کر واپس اپنی ریاست بہاولپور میں لے آئے۔۔۔
(بروایت مولانا خدا بخش رحمہ اللہ تعالیٰ سابق استاذ الحدیث جامعہ خیر المدارس ملتان)
