حق تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے حج میں
بھی تجارت کی اجازت دے دی
ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ اپنے خاص دربار کی زیارت کو آتے ہوئے بھی یعنی حج کے سفر میں تجارت کی اجازت دے دی ۔ بھلا اگر تم کسی بادشاہ یا ادنیٰ حاکم سے ملنے جاؤ اور ساتھ ہی تجارتی مال بھی لے جاؤ تو اس کو یہ کتنا ناگوار ہوگا۔ اس کے دل میں تمہاری ملاقات کی کچھ وقعت نہ ہوگی مگر حق تعالیٰ نے اجازت دے دی کہ سفر حج میں تجارت کرنا گناہ نہیں بلکہ قواعد فقہ سے ایک صورت میں یہ تجارت مستحب ہے جبکہ یہ نیت ہو کہ اس سے رقم بڑھے گی تو سفر حج میں سہولت ہوگی اور فقیروں کی امداد بھی کریں گے ۔ رہی یہ بات کہ اس صورت میں خلوص ہوگا یا نہیں تو اس کے جواب میں تفصیل ہے ۔ وہ یہ کہ اگر اصل مقصود حج ہے اور تجارت تابع ہے جس کی علامت یہ ہے کہ اگر تجارت کا سامان نہ ہوتا تب بھی حج کو ضرور جاتا تو اس صورت میں خلوص باقی ہے اور حج کا ثواب بھی کم نہ ہوگا ۔ اور اگر حج و تجارت دونوں کی نیت برابر درجہ میں ہے تو اس صورت میں تجارت جائز ہے مگر خلوص کم ہوگا اور ثواب بھی کم ہوگا۔ اور جائز ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے حج کے ساتھ ایک مباح فعل کو شامل کرلیا ہے ۔ اور اگر تجارت اصل مقصود ہے اور حج تابع ہے تو اس صورت میں گناہ ہوگا اور یہ شخص مخلص نہیں ریا کار ہوگا کیونکہ مخلوق کو دھوکہ دے رہا ہے کہ جاتا ہے تجارت کے لئے اور ظاہر کرتا ہے کہ حج کو جارہا ہوں۔(امدادالحجاج ،صفحہ ۹۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

