حق بات
ارشاد فرمایا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے حبیب علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو قرآن کریم میں حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں کا قصہ بیان کرنے کا حکم فرمایا:۔
واتل علیھم نبأ ابني آدم بالحق (المائدۃ۲۷/۵)
اور انہیں پڑھ کر سنائیے آدم کے دو بیٹوں کا قصہ بالکل ٹھیک ٹھیک
نبی کریم ﷺ سے تو یہ بات متوقع ہی نہیں کہ وہ حق کے علاوہ کوئی بات بیان فرمائیں گے اور اس پر تو خود رب ذوالجلال کی تصدیق موجود ہے کہ وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحي یوحی۔ پھر حق کے ساتھ واقعہ بیان کرنے کی تاکید کیوں فرمائی؟
بات یہ ہے کہ اپنے محبوب کے ذریعہ یہ پیغام امت تک پہنچانا مقصود ہے کہ جب بھی واقعات بیان کرو تو بالکل حقانیت اور سچائی کے ساتھ بیان کیا کرو۔ ایسا کرنے میں بہت سے دینی مصالح بھی ہیں اور آپس کے تعلقات کی خوشگواری کی ضمانت بھی۔
( مؤرخہ ۲ فروری ۲۰۱۹ء بعد نمازِ عشاء بمقام خانقاہِ فاروقیہ، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

