حقیقی لذت طاعت میں ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ گناہ میں جو لذت ہے اس کی مثال کھجلی جیسی ہے کہ خود اس میں کوئی لذت نہیں ، محض مرض کی وجہ سے لذت معلوم ہوتی ہے ، پھر فوراً ہی سوزش پیدا ہوتی ہے ، سو یہ دراصل مرض ہے ۔ جیسے سانپ کے کٹے ہوئے کو کڑوا بھی میٹھا معلوم ہونے لگتا ہے سو کسی عاقل کو ایسی لذت علاج سے نافع نہیں ہوتی البتہ حقیقی لذت طاعت میں ہے۔ چونکہ ان لوگوں نے ابھی اعمالِ آخرت اور پرہیزگاری اور طاعت کی لذت چکھی نہیں اس لیے گناہ اور نفسانی لذات ان کو مرغوب معلوم ہوتے ہیں ۔ آخرت اور پرہیز گاری کی لذت حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھئے کہ کس طرح اس کے پیچھے سلطنت کی لذت ترک کردی۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اس لذت کے پیچھے لباسِ شاہانہ ترک کرکے غریبانہ کپڑوں پر کفایت کی۔(۳۱۳ اشرفی جواہرات، صفحہ ۴۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات اشرفی جواہرات کے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

