حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق مختصر دستور العمل
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
جو حقوق انسان کے ذمہ ہوں اگر وہ حقوق اللہ سے ہیں تو ان کو ادا کرے مثلاً اس کے ذمہ نمازیں یا کچھ روزے یا زکوۃ وغیرہ رہ گئی ہو تو ان کو حساب کرکے پورا کرے، اور بصورتِ عدم گنجائشِ وقت یا مال ان کے ادا کرنے کا ارادہ دل میں رکھے۔ جب وسعت ہو اس وقت کوتاہی نہ کرے۔ اور اگر معاصی میں سے ہے تو ان سے توبہ صادق کرے، ان شاءاللہ سب معاف ہوجائے گا۔ اور اگر وہ حقوق العباد ہیں تو جو ادا کرنے کے قابل ہوں ادا کرائے یا معاف کرائے مثلاً قرض یا خیانت وغیرہ اور جو صرف معاف کرانے کے قابل ہوں ان کو فقط معاف کرالے مثلاً غیبت وغیرہ اور اگر کسی وجہ سے اہلِ حقوق سے نہ معاف کراسکتا ہے نہ ادا کرسکتا ہے تو ان لوگوں کے لئے ہمیشہ استغفار کرتا رہے۔ عجب نہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت میں ان لوگوں کو رضامند کرکے معاف کرادیں مگر جب قدرت ایفاء(یعنی ادائے حقوق) یا استغفار کی ہو تو اس وقت اس میں دریغ نہ کرے اور جو حقوق خود اوروں کے ذمہ رہ گئے ہوں جن سے امید وصول کی ہو بہ نرمی ان سے وصول کرے اور جن سے امید نہ ہو یا وہ قابلِ وصول نہ ہوں جیسے غیبت وغیرہ سو اگرچہ قیامت میں ان کے عوض حسنات (نیکیاں) ملنے کی توقع ہے مگر معاف کردینے میں اور زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے اس لئے بالکل معاف کردینا زیادہ بہتر ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

