حقوق العباد مثلاً قرض وغیرہ نہ شہید ہونے سے معاف ہوتے ہیں نہ حج وعمرہ سے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حدیث شریف میں آیا ہے *الحج یھدم ما کن قبلہ* یعنی حج گزشتہ تمام گناہوں کو ختم کردیتا ہے ۔اس حدیث پاک میں لفظ ما بظاہر عام ہے مگر یہ اپنے عموم پر باقی نہیں ،اس سے حقوق العباد مستثنیٰ ہیں کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ! اگر میں شہید ہوجاؤں تو میرے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں سب معاف ہو جائیں گے ۔اس کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا *یا رسول اللہ الا الدین* مگر دین یعنی حق العباد (بندے کے حقوق مثلاً قرض وغیرہ)معاف نہیں ہوگا ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کو واپس بلایا اور فرمایا *الا الدین فان جبرئیل قالہ لی آنفا* مگر دین (قرض)معاف نہ ہوگا۔حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ابھی مجھ سے فرمایا ہے۔نیز مستدرک حاکم میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا *یغفر للشھید کل ذنب الا الدین* کہ شہید کا ہر گناہ معاف کردیا جاتا جائے گا لیکن قرض معاف نہ ہوگا۔پس شہادت سے بھی دین (یعنی قرض اور دیگر حقوق) معاف نہیں ہوتا حالانکہ شہادت کا درجہ بہت بڑا ہے تو حج سے بھی دین معاف نہیں ہوگا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

