حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خاطر اذیت اٹھانا
حضرت ابوبکررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی حضرت اسماء رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ آل ابی بکر کی آواز آئی تو آپ سے کہا گیا کہ اپنے صاحب کے پاس پہنچو۔۔۔۔۔ آپ ہم سے روانہ ہوئے تب آپ کی زلفیں تھیں۔۔۔۔۔ پس آپ مسجد حرام میں یہ کہتے ہوئے داخل ہوئے تم برباد ہو جاؤ کیا تم ایک آدمی کو اس لئے قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا رب اﷲ ہے حالانکہ وہ اپنے رب کی طرف سے تمہارے پاس واضح نشانیاں لایا ہے؟ مشرکین رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے تو ہٹ گئے اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پرٹوٹ پڑے۔۔۔۔۔
پھر جب آپ ہمارے پاس واپس لوٹے تو ( یہ حالت تھی کہ) آپ اپنی زلفوں کو جہاں سے چھوتے تو وہ ہاتھ کے ساتھ ہی آ جاتیں اور آپ یہ کہتے جا رہے تھے کہ تبارکت یا ذالجلال والاکرام ( اے ذوالجلال والاکریم آپ بڑی برکت والے ہیں)۔۔۔۔۔
حضرت شیخ رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ عظیم(مقصد) کے لئے حقیر (چیزوں)کو قربان کر دیتے تھے اورکہا گیا ہے کہ تصوف نام ہے نعمتوں کے مالک کے لئے اپنی ہمتیں وقف کرنے کا۔۔۔۔۔(۳۱۳روشن ستارے)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

