حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ایک حدیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرتا تو آپ اپنا ہا تھ اس وقت تک نہیں کھینچتے تھے، جب تک دوسرا شخص اپنا ہاتھ نہ کھینچ لے، اور آپ اپنا چہرہ اس وقت تک نہیں پھیرتے تھےجب تک ملاقات کرنے والا شخص خود اپنا چہرہ نہ پھیر لے ۔جب آپ مسلسل مجلس میں بیٹھتے تو اپنا گھٹنہ بھی دوسروں سے آگے نہیں کرتے تھے یعنی امتیازی شان سے نہیں بیٹھتے تھے۔( ترمذی، کتاب القیامۃ، باب نمبر ۴۶)
بعض روایات میں آتا ہے کہ شروع شروع میں جس طرح اور لوگ مجلس میں آکر بیٹھ جاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ مل جل کر بیٹھ جاتے، نہ تو بیٹھنے میں کوئی امتیازی شان ہوتی تھی اور نہ ہی چلنے میں لیکن بعد میں یہ ہوا کہ جب کوئی اجنبی شخص مجلس میں آتا تو اس کو آپ کے پہچاننے میں تکلیف ہوتی ۔اس کو پتہ نہ چلتا کہ ان میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کون سے ہیں؟ اور بعض اوقات جب مجمع زیادہ ہو جاتا تو پیچھے والوں کو آپ کی زیارت کرنی مشکل ہوتی اور سب لوگوں کی یہ خواہش ہوتی کہ ہم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کریں۔اس وقت صحابہ کرام نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ یا رسول اللہ ! آپ اپنے لئے کوئی اونچی جگہ بنوا لیں اور اس پر بیٹھ کر بات کر لیا کریں تاکہ آنے والوں کو پتہ بھی چل جائے اور سب لوگ آپ کی زیارت بھی کر لیا کریں اور بات سننے میں بھی سہولت اور آسانی ہو۔ اس وقت آپ نے اجازت دیدی اور آپ کے لئے ایک چوکی سی بنادی گئی جس پر آپ تشریف فرما کر باتیں کیا کرتے تھے۔
۔(تواضع ،رفعت اور بلندی کا ذریعہ، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۳۱)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

