حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کے ادب کا واقعہ
حضرت حاجی صاحب قدس اللہ سرہ نے ایک رسالہ خود لکھا اور حضرت مولانا محمد قاسم رحمہ اللہ کو جو ان کے مرید ہیں دیا کہ اس کی نقل کرکے لائو۔۔۔۔ اس کے اندر ایک جگہ املاء کی غلطی تھی عین کی بجائے ہمزہ لکھا ہوا تھا۔۔۔۔ حضرت مولانا رحمہ اللہ نے از خود صحیح نہیں لکھا بلکہ وہ جگہ چھوڑ دی اور حضرت سے آکر کہا کہ یہ لفظ سمجھ میں نہیں آتا یہ کیا ہے؟ تو اشتباہ کا راستہ اختیار کیا تلقین کا راستہ اختیار نہیں کیا کہ شیخ کو جاکر یوں کہیں کہ آپ نے غلط لکھا۔۔۔۔ یہ جرأت نہ تھی کہ یوں کہیں کہ یہ غلطی ہوگئی۔۔۔۔ گویا صورتاً بھی بے ادبی نہ کرسکے حقیقۃً بے ادبی کیا کرتے؟
