حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا عشق رسول
عبداللہ بن مغفل کا ایک نو عمر بھتیجا خذف سے کھیل رہا تھا۔۔۔۔۔ انہوں نے دیکھا اور فرمایا کہ برادرزادہ ایسا نہ کرو۔۔۔۔۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس سے فائدہ کچھ نہیں۔۔۔۔۔ نہ شکار ہو سکتا ہے اور نہ دشمن کو نقصان پہنچایا جا سکتا اور اتفاقاً کسی کے لگ جائے تو آنکھ پھوٹ جائے‘ دانت ٹوٹ جائے۔۔۔۔۔ بھتیجا کم عمر تھا اس نے جب چچا کو غافل دیکھاتو پھر کھیلنے لگا۔۔۔۔۔ انہوں نے دیکھ لیا۔۔۔۔۔ فرمایا کہ میں تجھے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سناتا ہوں۔۔۔۔۔ تو پھر اسی کام کو کرتا ہے۔۔۔۔۔ خدا کی قسم تجھ سے کبھی بات نہیں کروں گا۔۔۔۔۔ ایک دوسرے قصہ میں اس کے بعد ہے۔۔۔۔۔ خدا کی قسم نہ تیرے جنازہ میں شریک ہوں گا نہ تیری عیادت کروں گا (ابن ماجہ‘ دارمی)
خذف اس کو کہتے ہیں‘ کہ انگوٹھے پر چھوٹی سی کنکری رکھ کر اس کو انگلی سے پھینک دیا جائے۔۔۔۔۔ بچوں میں عام طور سے اس طرح کھیلنے کا مرض ہوتا ہے وہ ایسا تو ہوتا نہیں کہ اس سے شکار ہو سکے۔۔۔۔۔ ہاں آنکھ میں کسی کے اتفاقاً لگ جائے تو اس کو زخمی کر ہی دے۔۔۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مغفلؓ کو اس کا تحمل نہ ہو سکا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنانے کے بعد بھی وہ بچہ اس کام کو کرے۔۔۔۔۔ ہم لوگ صبح سے شام تک حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے ارشادات سنتے ہیں اور اُن کا کتنا اہتمام کرتے ہیں۔۔۔۔۔ ہر شخص خود ہی اپنے متعلق فیصلہ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔ (شمع رسالت)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

