حضرت داؤد علیہ السلام کا عجیب واقعہ (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں منقول ہے کہ ایک دن حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے عرض کی کہ یا اللہ ! آپ نے ہمیں شکر ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے اور ہمیں آپ کا شکر بھی ادا کرنا چاہئے لیکن ہم آپ کی نعمتوں کا شکر کیسے ادا کر سکتے ہیں ؟ اس لیے کہ جب ہم شکر ادا کریں گے تو یہ شکر بھی تو آپ ہی کی توفیق سے ہوگا۔ اگر زبان سے ادا کر رہے ہیں تو بولنے کی قدرت بھی تو آپ نے ہی عطا فرمائی لہٰذا شکر ادا کریں گے تو شکر ادا کرنا بھی ایک نعمت ہے ، اس پر بھی شکر واجب ہے ۔ اس کا شکر ادا کریں گے تو پھر ایک نعمت ہوگئی پھر شکر ادا کریں گے۔ یہ تسلسل ہے اور اس لیے ہم آپ کا شکر ادا نہیں کرسکتے ہیں جبکہ شکر بذاتِ خود آپ کی ایک نعمت ہے تو اس صورت میں ہم شکر کا حق کیسے ادا کرسکتے ہیں؟ یہ حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عرض کیا ۔
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ آج تم نے شکر کا حق ادا کردیا۔ بندہ جتنا شکر کر سکتا ہے وہ تم نے کرلیا اور اپنی عاجزی کا اعتراف کر لیا کہ یا اللہ ! تیری نعمتوں کا ہم شکر ادا کر ہی نہیں سکتے ۔ اس جملہ سے میرا شکر ادا ہوگیا۔ آج تم نے میرا شکر ادا کردیا۔
تو ساری بات دھیان کی ہے ، توجہ کی ہے، غفلت سے نکلنے کی ہے۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی رحمت سے یہ توفیق عطا فرما دیتے ہیں تو نعمتوں پر دھیان جانے لگتا ہے ۔ ایک ایک چیز کے اوپر دھیان جاتا ہے۔
۔(درسِ شعب الایمان، جلد ۳، صفحہ ۱۴۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/