حضرت بنوری رحمہ اللہ کا علمی مقام
حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہم اللہ اور بھی دو چار علماء حضرات منبر ومحراب کانفرنس میں شرکت کرنے کیلئے ریاض (سعودی عرب)گئے تھے۔۔۔ ۔۔۔ وہاں بہت بڑا سٹیج بنا تھا اور سٹیج پر شاہ فیصل وہاں کے کچھ اہل علم ڈاکٹروں کے ساٹھ بیٹھا ہوا تھا اور ہمارے علماء کو نیچے عوامی نشستوں پر جگہ دی گئی تھی۔۔۔ یہ حضرات حیران تھے کہ ہمیں بھی دعوت نامہ دے کر بلایا گیا ہے اور یہاں جگہ دی ہے تو حضرت بنوری نے فرمایا کہ آپ لوگ فکر نہ کریں جب علم کا موقع آئے گا تو ہم لوگ سب سے آگے ہونگے۔۔۔ وہاں ایک مسئلہ سجدہ تعظیم کا چل پڑا تو وہاں کے تمام اہل علم ڈاکٹروں نے تقریر کی کہ یہ کفر ہے۔۔۔ حضرت علامہ بنوری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آپ حضرات تیار ہوجائیں ہمیں اس مسئلہ کا ردّ کرنا ہے تو حضرت مولانا سید یوسف بنوری رحمہ اللہ جوان تھے اورحضرت رحمہ اللہ کا حافظہ بھی غضب کا تھا اور عربی مادر زاد تھی۔ حضرت رحمہ اللہ نے کہا کہ میں تیار ہوں۔۔۔ چنانچہ ان حضرات نے سٹیج پر ایک پرچی بھیجی کہ یہ مسئلہ اب تک غلط بیان ہورہا ہے اور ہمیں موقع دیا جائے۔۔۔
جب یہ پرچی سٹیج پر پہنچی توشاہ فیصل رحمہ اللہ نے پوچھا کہ یہ حضرات کہاں بیٹھے ہیں تو کہا گیا کہ نیچے نشستوں پر توشاہ فیصل رحمہ اللہ غصہ ہوگئے اور کہا کہ علماء کو تو نیچے بٹھایا ہے اور جاہلوں کو سٹیج پر بٹھا رکھا ہے پھر ان حضرات کو اوپر سٹیج پر بلایا۔۔۔
حضرت مولانا بنوری رحمہ اللہ نے تقریر فرمائی۔۔۔ یہ وہ مجلس تھی جس میں حضرت بنوری رحمہ اللہ نے تمام دنیا کو اور خاص طور پر اہل عرب کو اپنی عربی کا لوہا منوایا۔۔۔رحمۃ اﷲ علیہم رحمۃً واسعۃً۔۔۔ (ماہنامہ نصرۃ العلوم گجرانوالہ)