حضرات مجتہدین رحمۃ اللہ علیہم کی وسعت نظر
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مجتہدین رحمۃ اللہ علیہم وسعت نظر کی وجہ سے مجتہدین نہیں ہوئے بلکہ عمیق نظر کی وجہ سے مجتہد ہوئے ہیں ان کی اور محض وسیع النظر لوگوں کے فرق کی یہ شان ہے:۔
نہ ہرکہ چہرہ برا فروخت دلبری داند ہزار نکتہ باریک ترزمو اینجاست
نہ ہرکہ سر بتراشد قلندری داند نہ ہرکہ آئینہ دارد سکندری داند
غیرمقلد کہتے ہیں کہ امام صاحب کو کل سترہ حدیثیں یاد تھیں۔ میں نے کہا کہ تم نے ہماری خوشی کو خاک میں ملادیا‘ اگر تم ان کو سات حدیثیں یاد ہونا بیان کرتے ہو تو ہم کو زیادہ خوشی ہوتی کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے سترہ ہی حدیثوں سے تمام دین کو سمجھ لیا اور لاکھوں مسائل استنباط کرلیے اس سے بھی زیادہ اور کیا کمال کی دلیل ہوسکتی ہے۔ یہ ذوق سلیم ہی تو تھا جو حق تعالیٰ نے امام صاحب کو عطاء فرمایا تھا ایسے شخص کو عارفین کی اصطلاح میں صدیق کہتے ہیں جس میں قوت قدسیہ ہوتی ہے۔ یہ قوت قدسیہ حق تعالیٰ عارفین کو اور بعض علماء کو بھی عطاء فرماتے ہیں اور صدیق کی یہ شان ہوتی ہے کہ اس کی نظر میں تمام نظریات بدیہی ہوتی ہیں اور یہ سب فضل خدا وندی ہے جس پر بھی متوجہ ہوجائے۔(ملفوظات حکیم الامت جلد۷)
