حضراتِ اہل اللہ حکیم ہوتے ہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ حضرات ِاہل اللہ حکیم ہوتے ہیں ، ان کے یہاں ہر چیز کی صحیح میزان ہوتی ہے ۔ ہمارے حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ باوجود یہ کہ خود سلطان التارکین سید التارکین تھے مگر دوسروں کے لیے ان کی حالت کے موافق تعلیم دیتے تھے۔ چنانچہ ایک شخص نے اپنی جائیداد غیر مشروط وقف کرنا چاہی ، حضرتؒ سے مشورہ کیا ، حضرتؒ نے اس طرح وقف کرنے سے منع فرمایا۔ یہ فرمایا کرتے تھے کہ نفس کے بہلانے کو بھی کچھ اپنے پاس رکھنا چاہیے۔ کیسی حکیمانہ بات ہے۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرتؒ سے ملازمت چھوڑ دینے کا اور توکل کرنے کا مشورہ کیا۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ مولانا! ابھی تو آپ پوچھ ہی رہے ہیں ، پوچھنا دلیل ہے تردد کی اور تردد دلیل ہے خامی کی اور خامی کی حالت میں ملازمت چھوڑنا موجب پریشانی اور تشویش قلب کا ہوگا اور جب پختگی کی کیفیت قلب میں پیدا ہوجائے گی تو اور لوگ منع کریں گے اور تم رسے توڑا کر بھاگو گے ۔ وہ وقت ہے ترکِ اسباب کا اور یہ پختگی شیخ کامل کی صحبت میں رہ کر نصیب ہوتی ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۱۹۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

