حسد کے تین درجات (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ حسد کے تین درجات ہیں۔ پہلا درجہ یہ ہے کہ دل میں یہ خواہش ہو کہ مجھے بھی ایسی نعمت مل جائے ، اب اگر اس کے پاس رہتے ہوئے مل جائے تو بہت اچھا ہے، ورنہ اس سے چھن جائے، اور مجھے مل جائے، یہ حسد کا پہلا درجہ ہے۔ حسد کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ جو نعمت دوسرے کو ملی ہوئی ہے، وہ نعمت اس سے چھن جائےاور مجھے مل جائے۔ اس میں پہلے قدم پر یہ خواہش ہے کہ اس سے وہ چھن جائے اور دوسرے قدم پر یہ خواہش ہے کہ مجھے مل جائے، یہ حسد کا دوسرا درجہ ہے۔حسد کا تیسرا درجہ یہ ہے کہ دل میں یہ خواہش ہو کہ یہ نعمت اس سے کسی طرح چھن جائے اور اس نعمت کی وجہ سے اس کو جو امتیاز اور جو مقام حاصل ہوا ہے، اس سے وہ محروم ہو جائے، پھر چاہے وہ نعمت مجھے ملے یا نہ ملے ، یہ حسد کا سب سے رذیل ترین ، ذلیل ترین ، خبیث ترین درجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے، آمین۔
۔(حسدایک معاشرتی ناسور، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۶۶)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔؎
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

