حسد کی حقیقت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ حسد کی حقیقت یہ ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کو دیکھا کہ اس کو کوئی نعمت ملی ہوئی ہے، چاہے وہ نعمت دنیا کی ہو، یا دین کی۔ اس نعمت کو دیکھ کر اس کے دل میں جلن اور کڑھن پیدا ہوئی کہ اس کو یہ نعمت کیوں مل گئی اور دل میں یہ خواہش ہوئی کہ یہ نعمت اس سے چھن جائے تو اچھا ہے، یہ ہے حسد کی حقیقت۔ مثلاً اللہ تعالیٰ نے کسی بندے کو مال و دولت دیا ، یا کسی کو صحت کی دولت عطا کی ، یا کسی کو شہرت دی، یا کسی کو عزت دی، یا کسی کو علم دیا، اب دوسرے شخص کے دل میں یہ خیال پیدا ہو رہا ہے کہ یہ نعمت اس کو کیوں ملی ؟ اس سے یہ نعمت چھن جائے تو بہتر ہے، اور اس کے خلاف کوئی بات آتی ہے تو وہ اس سے خوش ہوتا ہے، اور اگر اس کی ترقی سامنے آتی ہے تو اس سے دل میں رنج اور افسوس ہوتا ہے کہ یہ کیوں آگے بڑھ گیا، اس کا نام حسد ہے۔اب اگر حسد کی اس حقیقت کو سامنے رکھ کر غور کرو گے تو یہ نظر آئے گا کہ حسد کرنے والا در حقیقت اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر اعتراض کر رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت اس کو کیوں دی ؟ مجھے کیوں نہیں دی ؟ یہ تو اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر اعتراض کر رہا ہے ، قادرِ مطلق پر اعتراض کر رہا ہے، اپنے محسن اور منعم پر اعتراض کر رہا ہے۔ اور ساتھ ساتھ یہ خواہش کر رہا ہے کہ یہ نعمت کسی طرح اس سے چھن جائے۔ اسی وجہ سے اس کی سنگینی اور خطرنا کی بہت زیادہ ہے۔
۔(حسدایک معاشرتی ناسور، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۶۵)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

