حسد کاچوتھاعلاج (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
بزرگوں نے لکھا ہے کہ جب دل میں دوسرے کی نعمت دیکھ کر حسد اور جلن پیدا ہو تو اس کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا کرے کہ یا اللہ ، یہ نعمت جو آپ نے اس کو عطا فرمائی ہے، اور زیادہ عطا فرما اور جس وقت وہ یہ دعا کرے گا اس وقت دل پر آرے چلیں گے، اور یہ دعا کرنا دل پر بہت شاق اور گراں گزرے گا لیکن زبردستی یہ دعا کرے کہ یا اللہ !اس کو اور ترقی عطا فرما، اس کی نعمت میں اور برکت عطا فرما، اور ساتھ ساتھ اپنے حق میں بھی دعا کرے کہ یا اللہ ! میرے دل میں اس کی نعمت کی وجہ سے جو کڑھن اور جلن پیدا ہو رہی ہے، اپنے فضل اور رحمت سے اس کو ختم فرما۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہ تین کام کرے، ایک یہ کہ اپنے دل میں جو کڑھن پیدا ہو رہی ہے اور اس کی نعمت کے زوال کا جو خیال آرہا ہے،اس کو دل سے برا سمجھے۔ دوسرا یہ ہے کہ اس کے حق میں دعا ئے خیر کرے۔ تیسرے اپنے حق میں دعا کرے کہ یا اللہ ، میرے دل سے اس خیال کو ختم فرما۔ ان تین کاموں کے کرنے کے بعد بھی اگر دل میں غیر اختیاری طور پر جو خیال آرہا ہے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس پر مواخذہ نہیں ہو گا ، ان شاء اللہ ۔ لیکن اگر دل میں خیال تو آرہا ہے لیکن اس خیال کو برا نہیں سمجھتا ہے ، اور نہ اس کے تدارک کی فکر کرتا ہے، نہ اس کی تلافی کرتاہے، تو اس صورت میں وہ گناہ سے خالی نہیں۔
(حسدایک معاشرتی ناسور، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۸۲)
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

